حیدرآباد ۔ برسات کے موسم گرم گرم مرچیاں، پکوڑے اور تلی ہوئی غذائی اشیاءکسے پسند نہیں ہوتی ہیں لیکن ویسے تو ہر موسم میں تلے ہوئے پکوان کھانے کے شوقین افراد کی ایک بڑی تعداد میں لوگ نظر آتے ہیں، پھر چاہے بارش میں پکوڑیں ہوں، چائے کے ساتھ سموسے یا گرما گرم آلو کے چپس، یہ تمام ڈشز جنک فوڈ کھانے والے افراد کی پسندیدہ ہوتی ہیں۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بہت زیادہ تلے ہوئے کھانے دل کے امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بہت حد تک بڑھا سکتے ہیں؟
ایک نئی امریکی طبی تحقیق میں یہ انتباہ سامنے آیا کہ تلی ہوئی چیزیں کھانے سے امراض قلب کا خطرہ دو گنا حد تک بڑھ سکتا ہے۔اس تحقیق کے مطابق وہ افراد جو جنک فوڈ جیسے برگر فرائز، تلے ہوئے پکوان اور پروسیس گوشت کھانے کے شوقین ہیں ان میں صحت مند غذا کھانے والے افراد کے مقابلے دل کے مسائل میں مبتلا ہونے کا امکان 50 فیصد تک زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ان غذاو ¿ں کو کھانے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے بعد ڈاکٹرز نے مشورہ دیا کہ لوگ تلی ہوئی چیزیں روزانہ کھانے سے گریز کریں اور ساتھ ہی تازہ سبزیاں، پھل اور گوشت کھانے کا مشورہ دیا گیا۔اگر اس تازہ تحقےق کے تناظر میں حیدرآبادی عوام کا تجزیہ کیا جائے تو نوابوں کے شہر کے عوام کی اکثریت تلی ہوئی اور مرغن غذاوں کا استعمال کرنے کی شوقین دکھائی دیتی ہے اور ساتھ ہی ایسے افراد جو کہ رات دیر گئے مرغن غذاوں کا استعمال کرتے ہیں وہ صبح صادق اٹھنے اور ورزش کرنے کے بھی عادی نہیں ہوتے۔مفتی طارق مسعود نے اپنے اکثر بیانات میں صحت کی اہمیت اور مرغن غذاوں کے استعمال کے شوقین افراد کو ورزش کی بھی تلقین کی ہے کیونکہ اسلام میں بھی کمزورمومن سے زیادہ طاقت ور مومن کو پسند کیا گیا ہے ۔