Saturday, May 10, 2025
Homeہندمگ 21 طیارے قصہ پارینہ بن جائیں گے

مگ 21 طیارے قصہ پارینہ بن جائیں گے

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ دنیا کی ہر چیز فانی ہے اس حقیقت کی ایک اور مثال عنقریب دیکھنے کو ملے گی کیونکہ کبھی فضائیہ کی شان رہے پرانے مگ21 طیاروں کو اس سال دسمبر میں جنگی طیاروں کے بیڑے سے باہر کیا جائے گا۔ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ بی ایس دھنوا نے میڈیا نمائندوں سے کہا مگ21 طیارے 44 سال قدیم ہو گئے ہیں اور انہیں دسمبر میں بیڑے سے باہر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فضائیہ کے پاس یہ طیارے گزشتہ چار دہائیوں سے ہیں اور اس کے لئے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) اور ایر فورس کے بیس ریپئر ڈپو (بی آر ڈی) تعریف کے مستحق ہیں۔ دونوں کے ذریعہ ان طیاروں کا95 فیصد جملہ پرزے ملک میں ہی تیار کیا گیا ہے جن کی وجہ سے طیاروں کا رکھ رکھاؤ ممکن ہوسکا۔ مگ بنانے والا ملک روس بھی اب ان طیاروں کا استعمال نہیں کررہا ہے لیکن ہم اڑان بھر رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس ان کو رکھنے اور مرمت کرنے کی سہولت ہے ۔

دفاعی کلپرزوں کی درآمد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فضائیہ نے ایچ اے ایل کو اپنی ضرورت بتائی ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ یہ چیزیں بناتے ہیں تو ہمیں ان کی درآمد نہیں کرنی پڑے گی اور ملک دفاعی شعبہ میں خود کفیل بنے گا۔

مگ 21طیاروں کو فضائیہ کے بیڑے میں 74۔ 1973 میں شامل کیا گیا تھا اور ان طیاروں نے کرگل جنگ سے لے کر دیگر موقعوں پر اپنی اہمیت ثابت کی ہے ۔مگ21 طیارے کی طرف سے حال ہی میں پاکستان کے ایف16 جنگی طیارے کو مارگرائے جانے کو انہوں نے ایک بڑی کامیابی قراردیا ہے حالانکہ فضائیہ کے ونگ کمانڈرابھینندن ورتمان نے جس مگ21 بائسن طیارے سے ایف16 طیارے کو گرایا تھا اسے اپ گریڈ کرکے جدید بنایا گیا تھا۔ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان ہتھیاروں کی درآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔ ابھی صرف سعودی عرب ہی اس معاملے میں ہندوستان سے آگے ہے ۔