معروف مؤرخ ابن خلکان کہتے ہیں کہ الفارابی 70 زبانوں اور بولیوں میں گفتگو کر لیتے تھے۔ بہت سے محققین نے اس بات میں شک کا اظہار کیا ہے تاہم یہ معروف ہے کہ وہ ترکی ، فارسی ، یونانی اور عربی زبان پر عبور رکھتے تھے
معروف مسلم سائنس داں الفارابی کے حالات زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو ایک بات یہ بھی سامنے آتی ہے کہ وہ 70 زبانیں اور بولیاں روانی سے بول سکتے تھے۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس میں کتنی صداقت ہے ؟
ابو نصر محمد الفارابی ایک نمایاں سائنس دان تھے اور انہیں “معلّمِ ثانی” کا خطاب دیا گیا۔ اس سے قبل معروف فلسفی ارسطو کو “معلّمِ اوّل” کا خطاب دیا جا چکا ہے۔ الفارابی نے ارسطو کی تالیفات، ان کی شرح اور ان پر تبصروں کے حوالے سے خصوصی توجہ دی۔الفارابی 260 ہجری میں ترکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد فوج میں کمانڈر تھے۔ الفارابی نے بخاریٰ اور بغداد میں تعلیم حاصل کی۔ اس دوران انہوں نے زبان، فلسفہ، موسیقی، طب اور ریاضیات کے علوم کی معرفت حاصل کی۔ اس چیز نے انہیں جامع العلوم سائنس داں بنا دیا۔ فلسفے کے میدان میں ان کی تحریریں بعد میں آںے والے بہت سے لوگوں کے لیے بنیادی پلیٹ فارم ثابت ہوئیں۔ انہوں نے علمِ الہٰی کو فلسفے سے علاحدہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔موسیقی سے شغف کے حوالے سے الفارابی نے اپنی “کتاب الاغانی” تالیف کی۔ انہوں نے موسیقی کے کئی آلات بھی ایجاد کیے۔ وہ اپنی دْھنوں سے سننے والوں کو رونے پر مجبور کر دیتے تھے۔الفارابی نے کئی ملکوں کا سفر کیا اور آخرکار 339 ہجری مطابق 950ء دمشق میں 80 برس کی عمر میں ان کی زندگی کا سفر اختتام کو پہنچا۔
ابن خلکان اور زبانوں کا قصّہ
معروف مؤرخ ابن خلکان کہتے ہیں کہ الفارابی 70 زبانوں اور بولیوں میں گفتگو کر لیتے تھے۔ بہت سے محققین نے اس بات میں شک کا اظہار کیا ہے تاہم یہ معروف ہے کہ وہ ترکی ، فارسی ، یونانی اور عربی زبان پر عبور رکھتے تھے۔ابن خلکان نے اپنی کتاب “وفیات الاعیان” میں الفارابی کے سلطان سیف الدولہ کے دربار میں پہنچنے کے موقع پر مختصر مکالمے کا ذکر کیا ہے۔ اس مکالمے کے دوران الفارابی نے ایک موقع پر سلطان کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ 70 زبانوں اور بولیوں میں گفتگو کر سکتے ہیں۔
ابن خلکان کے نزدیک الفارابی نے اپنی عمر کا ایک حصّہ زبانوں کو سیکھنے پر لگایا۔ اس کے بعد پھر حکمت و دانش کے علوم کی جانب متوجہ ہوئے۔الفارابی نے انسانی زندگی میں مسرّت کے مفہوم پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے یونانی فلسفے، اپنے ذاتی افکار اور مختلف مقامات کے اسفار کی روشنی میں اس میدان میں اپنا ایک نظریہ قائم کیا۔الفارابی کے نزدیک مسرّت کی سوچ عقل، آگاہی اور ادراک کے ساتھ مربوط ہے لہذا ناواقف اور کم علم ہر گز مسرور نہیں ہو گا۔