Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگبہار کے گاؤں نے قائم کی نادر مثال، ہندو کرتے ہیں قدیم...

بہار کے گاؤں نے قائم کی نادر مثال، ہندو کرتے ہیں قدیم مسجد کی دیکھ بھال

- Advertisement -
- Advertisement -

پٹنہ : ان دنوں ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی جنونیت،فرقہ پرستی اور آئے دن ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات کے بیچ،بہار کے نالندہ ضلع کے ایک گاؤں میں مذہبی ہم آہنگی کھلے دل کی ایک نادر مثال قائم ہو گئی ہے۔جو دومذاہب کے درمیان منافرت پھیلانے والوں کے لئے ایک سبق ہے۔بہار کے نالندہ ضلع کے ”ماڑھی گاؤں“ میں کوئی مسلمان نہیں ہیں،لیکن ایک 200سالہ قدیم مسجدمیں ہندوؤں کی جانب سے دن میں پانچ وقت نماز پڑھی جاتی ہے۔ہندو مسجد کی دیکھ بھال کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

گاؤں میں رہنے والے ہنس کمار نے کہا ”ہم (ہندو) ”اذان“نہیں جانتے ہیں،لیکن رسم ادا کرنے کے لئے روزانہ ”پین ڈرائیو“کے ذریعہ ذان کی ریکارڈنگ بجایا جا تا ہے۔دیہاتیوں کے مطابق ماڑھی گاؤں میں مسلمان آبادی کا فی تھی،لیکن آہستہ آہستہ لوگ وہاں سے ہجرت کرگئے۔

مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے سائس گوتم نے کہا ”مسجد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں تھا،لہذاہندوؤں کو آگے آنا پڑا۔گوتم نے مزید کہا کہ ”کوئی نہیں جانتا کہ یہ مسجد کب اور کس کے ذریعہ بنائی گئی تھی،لیکن ہندو کسی بھی اچھے کام سے پہلے اسے پیش کرتے ہیں۔

گاؤں کے پجاری جانکی پنڈت نے کہا ”مسجد کو صاف کیا جاتا ہے اور ہر صبح اور شام نماز ادا کی جاتی ہے۔جب بھی کوئی پریشانی ہوتی ہے تو لوگ یہاں دعا کرتے ہیں۔

اس گاؤں میں کئے جارہے اس طرح کے عمل کی کوئی نظیر نہیں ملتی،کیونکہ ملک میں جہاں مسجد،مندر کے جھگڑوں میں پڑ کر لوک انسانیت،اتفاق و اتحاد کو بالائے طاق رکھ کر ایک دوسرے کے جانی دشمن بن گئے ہیں،وہیں ایک چھوٹے سے دیہات میں خود ہندوؤں کی جانب سے مسجد کی دیکھ بھال اور رسمی طور پر ہی سہی نماز کی ادائیگی مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی احترام اور عبادت گاہوں کی اہمیت سمجھتے ہوئے اسے قائم رکھنے کا جذبہ ملک کے سبھی باشندوں کے لئے سبق سیکھنے کے لائق ہے، قابل ستائش ہے،اور انوکھی مثال ہے۔