حیدرآباد : معاشی سست روی اور اس کے نتیجے میں محصولات میں کمی نے تلنگانہ کو متاثر کیا ہے۔کیو نکہ ریاست نے پیر کے روز 2019-20کے بجٹ میں 20فیصد کمی کردی ہے۔وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے فروری میں پیش کردہ ووٹ آن اکاؤنٹ میں 1,82,017 کروڑ روپئے بجٹ میں اس بار اس سے کم 1,46,492کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا۔
ریاستی اسمبلی میں اپنے بجٹ تقریر میں راؤ نے کہا کہ اس معاشی سست روی نے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے۔بجٹ میں 1,11,055 کروڑ روپئے کے محصولاتی اخراجات اور 17,274کروڑ روپئے کے سرمایہ خرچ شامل ہیں۔ریاستمیں مالی خسارے کی تخمینہ 24,081کروڑ روپئے کی ہے اور تخمینی محصول آمدنی 2,044کروڑ ہے۔
کے سی آر نے کہا کہ ریاست کو گذشتہ چند مہینوں میں کساد بازاری کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ کے تخمینوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ”مجھے افسوس ہے کہ میں 2019-20کے لئے ریاستی بجٹ ایوان میں پیش کر رہا ہوں،جبکہ مرکز اور ریاست دونوں شدید مالی بحران سے گذر رہے ہیں۔ہمیں ایسے آز مائشی وقت کے دوران محطاط رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) میں زبردست کمی آئی ہے۔تمام بڑے شعبوں میں مندی کا رحجان ہے۔ملک کی معشی ھالت بھی ریاست کو متاثر کرتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ”معاشی بد ھالی کا اثر تمام خطوں پر پڑا ہے۔موجودہ معاشی صورتحال کی عکاسی کرتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں منفی اثر پڑا ہے۔ تاہم،کے سی آر نے ایوان کو یقین دلایا کہ حکومت موجودہ مالی بحران کے با وجود غریب عوام اور کسانوں کے لئے فلاحی پروگراموں کو جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہے۔