Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگکیجریوال کرسی بچانے کےلئے مکمل طور پر ہندوتوا کی راہ پر چل...

کیجریوال کرسی بچانے کےلئے مکمل طور پر ہندوتوا کی راہ پر چل پڑے

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ اس حقیقت  کا احساس تو ہر کسی کو ہو ہی گیا ہے  کہ دہلی کےچیف منسٹر اروند کیجریوال اب وہ نہیں رہے جو ماضی میں انّا تحریک کے وقت ہوا کرتے تھے۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے حکمراں ہونے کے بعد وہ بھی  عام آدمی سے ایک سیاستداں بن گئے ہیں اور سیاسی بیان بازی کرنا بھی سیکھ گئے ہیں۔ اب جب کہ دہلی اسمبلی انتخابات  کافی نزدیک ہیں  اور کیجریوال کو اپنی کرسی خطرے میں نظر آ رہی ہے تو انھوں نے ایک بڑا داؤ کھیلا ہے۔ یہ داؤ ہندوتوا کا ہے جس پر سوار ہو کر نریندر مودی نے وزیر اعظم کی کرسی تک کا سفر پورا کیا۔

نریندر مودی کی ہی راہ پر چلتے ہوئے اروند کیجریوال نے کٹر پسند ہندوؤں کو خوش کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں اور یہ سلسلہ لوک سبھا الیکشن کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد آہستگی کے ساتھ شروع ہوا تھا اور اب اپنے عروج پر ہے۔ معروف انگریزی روزنامہ کے گزشتہ دن  10 ستمبر والے دہلی ایڈیشن میں ایک اشتہار صفحہ نمبر 5 پر شائع ہوا ہے، اسے دیکھ کر آپ کو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ اب کیجریوال نے خود کو ہندوتوا کی رتھ پر پوری طرح سے سوار کر دیا ہے۔ وہ جان گئے ہیں کہ ہندوتوا کے خلاف بول کر یا پھر وزیر اعظم  مودی کی مخالفت کر کے برسراقتدار نہیں رہ سکتے، اس لیے ہندوستانی اقدار کو پیچھے بھی چھوڑنا پڑے تو وہ بے جھجک ایسا کریں گے۔

کیجریوال کے جس اشتہار کی بات کر رہے ہیں، وہ دراصل گنیش چترتھی سے متعلق پبلک نوٹس ہے۔ اس نوٹس کے اوپر ایک تصویر ہے جس میں گنیش  کی مورتی نظر آ رہی ہے۔ اس کے ٹھیک نیچےچیف منسٹر  کیجریوال ہاتھ جوڑ کر کندھے پر لال اوڑھنی رکھے، پیشانی پر ٹیکہ لگائے مسکرا رہے ہیں۔ کیجریوال نے پہلے کسی بھی تہوار کے موقع پر اس طرح کا اشتہار اخباروں یا ٹی وی میں نہیں دیا تھا۔ ظاہر ہے کہ اب ان کی سوچ بہت بدل گئی ہے، وہ بھی کچھ خاص لوگوں کو خوش کر کے کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مودی کے خلاف آواز اٹھانی بھی بند کر دی ہے، بلکہ وہ تو دفعہ 370 جیسے معاملوں میں مودی جی کی تعریف بھی کر چکے ہیں۔

ویسے اسی سال جنوری میں کیجریوال نے بوانا میں دہلی حکومت کی  شری کرشن گائوشالہ کا دورہ بھی کیا تھا اور اشارہ دے دیا تھا کہ وہ اب ہندوتوا کے خلاف نہیں بلکہ ساتھ ہیں۔ کیجریوال نے شری کرشن گائوشالہ کا ای رکشہ سے دورہ کیا تھا کیونکہ یہ گائوشالہ تقریباً 36 ایکڑ میں پھیلا ہوا ہے۔ اس دورہ کے بعدچیف منسٹر نے ہریانہ کے کئی گائوشالاؤں کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کر دیا تھا۔ اب دیکھنا تو یہ ہے کہ کیا پچھلی مرتبہ  عوامی مسائل دور کرنے کا وعدہ کر حکمراں ہوئے کیجریوال اس مرتبہ  ہندوتوا کے سہارے اپنی کرسی بچانے میں کامیاب ہو پاتے ہیں!