حیدرآباد ۔ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے شروع ہونے کے ساتھ ہی گریٹر حیدرآباد میں آن لائن کرکٹ سٹے بازی کی لعنت نے واپسی کرلی ہے۔ راچہ کنڈہ پولیس نے چہارشنبہ کو سات افراد کی گرفتاری کے ساتھ ایک آن لائن کرکٹ سٹے بازی ریکیٹ کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے 56 لاکھ روپے کی جائیداد ضبط کر لی۔رچہ کنڈہ کے پولس کمشنر مہیش بھاگوت نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک خفیہ اطلاع پر اسپیشل آپریشن ٹیم (ایس او ٹی) نے ستیہ نگر کالونی میں چھاپہ مارا اور سات ملزمین کو گرفتارکیا اور 11.80 لاکھ روپئے کی نقدی ضبط کی۔ پولیس کو دو بینک کھاتوں میں 31 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم بھی ملی ہے۔
چھاپہ اس وقت مارا گیا جب ملزمان راجستھان رائلز اور رائل چیلنجرز بنگلور کے درمیان میچ کے دوران سٹے بازی کے لیے بکنگ قبول کررہے تھے۔ملزم کے خلاف ٹی ایس گیمنگ ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مین آرگنائزر یا سٹہ باز کی شناخت تننیرو ناگاراجو، لائن آپریٹر گنڈو کشور، ذیلی سٹہ بازوں میں تنیرو اشوک اور چیمتی ونود، پنٹر کوٹلہ دنیش بھارگو، میڈی شیٹی کشوراور بوجانا راجو کے طور پر کی گئی ہے۔ دیگر دو ملزمان مفرور ہیں۔ اہم ملزمین سبھی پڑوسی ریاست آندھرا پردیش سے تعلق رکھتے ہیں۔ناگاراجو کو اس سے قبل 2016 میں ونستھلی پورم نے اسی طرح کے ایک معاملے میں گرفتارکیا تھا۔ وہ اپنے دوست کہورے اور دو دور کے رشتہ داروں اشوک اور ونود کے ساتھ سٹے بازی کا ریکیٹ چلا رہا تھا۔
سٹہ بازنے ٹیلی فونک لائنیں ترتیب دی تھیں اورساتھیوں کو نمبر دیے تھے۔ بیٹنگ میچ کی پہلی گیند کے بعد شروع ہوتی ہے اور آخری گیند تک جاری رہتی ہے۔ یہ میچ کی صورتحال کے لحاظ سے اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ پنٹر میچ کے دوران سٹہ بازوں کو کال کرتے ہیں اور اپنی بیٹنگ لگاتے ہیں۔ سٹہ باز اپنے کلیکشن ایجنٹوں کے ذریعے پنٹروں سے نقد رقم یا آن لائن ادائیگی کے ذریعے رقم وصول کررہے تھے۔پولس کمشنر نے نوجوانوں سے سٹے بازی سے دور رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کے اندراج سے ان کے پاسپورٹ حاصل کرنے اور ملازمتیں حاصل کرنے کے امکانات متاثرہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک دن کے لیے مزہ آسکتا ہے لیکن آپ کو ساری زندگی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔