آج انجینئیرس ڈے ہے۔انجینئیرس ڈے ہر سال 15ستمبر کو بھارت رتن ایم ویشویشوریا کی یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔پوری دنیا کے انجینئیرس کے لئے ویشویشوریاایک مثال ہیں،انہوں نے ملک کے لئے کئی مثالی کارنامے انجام دئیے ہیں۔ویشویشوریا نے دریائی ڈیم،پل اور پینے کے پانی کی اسکیموں جیسے بہت سے اہم کاموں کو کامیاب بنانے میں نا قبل فراموش تعاؤن کیا ہے۔
1955میں انہیں ہندوستا ن کا سب سے برا اعزاز ”بھارت رتن“ سے نوازا گیا۔ان کی کوششوں سے ہی کرشنا راجا ساگر ڈیم،بھدراوتی آئرن اینڈ اسٹیل ورکس،میسور صندل آئیل اور صابن فیکٹری،میسور یونیورسٹی،بینک آف میسور بن سکے۔ایم ویشویشوریا 15ستمبر 1861کو میسور کے ضلع کولار کے چکبالا پور کے ایک تلگو خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سرینواسا شاستری سنسکرت کے اسکالر اور آیوروید ک ڈاکٹر تھے۔ان کی والدہ کا نام وینکا چما تھا۔
ایم ویشویشوریانے ابتدائی تعلیم اپنی جائے پیدائش سے ہی مکمل کی۔مزید تعلیم کے لئے،انہوں نے بنگلور کے سنٹرل کالج میں داخلہ لیا۔1881میں ویشویشوریانے بی اے کے امتحان میں ٹاپ کیا تھا۔اس کے بعد،انہوں نے حکومت میسور کی مدد سے انجینئیرنگ کی تعلیم کے لئے پونا کے سائنس کالج میں داخلہ لیا۔
انہوں نے 1883ایل سی ای اور ایف سی ای(بی اے) میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے اپنی قابلیت کا مظاہرہ کیا۔اس کامیابی کے سبب،مہاراشٹرا حکومت نے انہیں ناسک میں اسسٹنٹ انجینئیر کے عہدے پر مقرر کیا۔جب وہ صرف 32سال کے تھے،انہوں نے سککھور شہر سے دریائے سندھ میں پانی پہنچانے کا منصوبہ تیار کیا،جسے تمام انجینئیرس نے پسند کیا۔انہوں نے اسٹیل کے دروازے بنائے جن سے ڈیم سے پانی کے بہاؤ کو روکنے میں مدد ملی۔
ان کے اس نظام کی برطانوی حکام نے ان کی تعریف کی۔آج یہ نظام پوری دنیا میں استعمال ہو رہا ہے۔ ویشویشوریانے موسی اور عیسیٰ نامی دو ندیوں کے پانی کو باندھنے کے منصوبے بھی تیار کئے۔اس کے بعد وہ میسور کے چیف انجینئیر مقرر ہوئے۔
وشویشوریا تعلیم کی اہمیت کو بھی بخوبی سمجھتے تھے۔ان کا خیال تھا کہ لوگوں کی غربت اور مشکلات کی بنیادی وجہ نا خواندگی ہے۔
اپنے دور حکومت میں،انہوں نے میسور ریاست میں اسکولوں کی تعداد 4,500سے بڑھاکر 10,500کردیا۔میسور میں لڑکیوں کے لئے الگ ہاسٹل کھولنے کا سہرا بھی وشویشوریاکو جاتا ہے۔میسور میں آٹوموبائل اور ہوائی جہاز کی فیکٹری شروع کرنے کے لئے بھی1935میں انہوں نے کام شروع کیا۔بنگلور میں ہندوستانی ایرو ناٹکس اور ممبئی کی پریمیر آٹو مو بائل فیکٹری ان کی کا وشوں کا نتیجہ ہے۔
1947میں وہ آل انڈیا مینو فیکچرنگ اسوسی ایشن کے صدر بنے۔اور جب وہ 100سال کے ہو گئے تو حکومت ہند نے ان کے نام پر ڈاک ٹکٹ جاری کرکے ان کی عزت بڑھائی۔14اپریل 1962کو 101سال کی عمر میں ان کا دیہانت ہو گیا۔اس عظیم انجینئیر کی یوم پیدائش پر ملک بھر میں آج کے دن یعنی 15ستمبر کو ”انجینئیرس ڈے“ منایا جاتا ہے۔