نئی دہلی ۔ فوج نے خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پولیس میں انکے لئے دروازے پہلی مرتبہ کھول دئے ہیں اور ان سے ملازمت کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔آرمی پولیس میں جوان کی سطح پر خواتین کو ملازمت دینے سے مستقبل کی دیگر شعبوں میں بھی خواتین جوانوں کی ملازمت کا راستہ ہموار ہوگا۔ابھی تینوں فوج میں خواتین کو صر ف عہدیدار کی سطح پر ملازمت دی جاتی ہے ۔یہ پہلا موقع ہے جب خواتین کو آرمی پولیس میں جوان کی سطح پر ملازمت دی جائے گی۔
فضائیہ نے کچھ سال پہلے خواتین کو جنگی کردار دیتے ہوئے انہیں بطور جنگی پائلٹ بھی بھرتی کیا ہے لیکن بری اور بحریہ میں ابھی تک خواتین افسروں کوباضابطہ طورپر جنگی کرداروں میں بھرتی نہیں کیا جاتا۔
آرمی پولیس میں خواتین کی ملازمت کا اشتہار جاری کرتے ہوئے فوج نے کہا ہے کہ امیدوار آج سے ہی اس کے لئے آن لائن درخواست دے سکتے ہیں اور اس کی آخری تاریخ 8جون ہے ۔بھرتی کے سلسلے میں تفصیلات آرمی کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔وزارت دفاع نے ایک ٹویٹ کیا کہ وزیراعظم نریندرمودی نے گزشتہ 15اگست کو خواتین کو آرمی پولیس میں بھرتی کرنے کا اعلان کیاتھا۔وزارت دفاع نے گزشتہ 19جنوری کواس ضمن میں فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد ہی آرمی پولیس میں خواتین کی بھرتی کی جائے گی۔
آرمی پولیس کی ذمہ داری فوجی علاقوں میں انتظام اور ڈسپلن برقرار رکھنے کی ہوتی ہے ۔آرمی پولیس فوجی علاقوں میں مختلف جرائم اور ضوابط کی خلاف ورزی کی بھی جانچ کرتی ہے ۔آرمی پولیس ہنگامی صورت میں سرحدی گاؤں کو خالی کروانے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔اس کے علاوہ ہجوم کو قابو کرنے اور مظاہروں وغیرہ کے دوران بھی آرمی پولیس اہم رول ادا کرتی ہے ۔ضرورت پڑنے پر آرمی پولیس مہمات میں بھی مدد کرتی ہے ۔حال ہی میں مختلف احتجاجی مظاہروں میں خصوصی طورپر جموں وکشمیر میں احتجاجی مظاہروں میں خواتین کی بڑھتی حصہ داری سے آرمی پولیس میں خواتین کی حصہ داری کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔آرمی پولیس کے جوان اقوام متحدہ کی امن مہم میں بھی تعاون کرتے رہے ہیں۔