حیدرآباد : آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو 97 پولیس اہلکاروں کے ساتھ سابق وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈوکی سیکیوریٹی بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس درگا پرساد کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے بنچ نے حال ہی میں منعقد ہوئے انتخابات میں اقتدارسے محرو م ہو نے کے بعد نائیڈو کی جانب سے سیکیوریٹی کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی ایک درخواست پرہائی کورٹ نے یہ احکامات دئیے۔
عدالت نے دو اگسٹ کو اپنے احکامات محفوظ رکھے تھے،نے حکومت سے اپوزیشن لیڈر کے قافلے میں جیمر گاڑی شامل کرنے کو کہا ہے۔ اور یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ قومی سلامتی گارڈز (این ایس جی) اور پولیس کے مابین اختلافات کے بارے میں تین ماہ میں فیصلہ لیا جائے،جوداخلی سلامتی کا خیال کون رکھنا چاہئے۔
تاہم عدالت نے چیف سکیوریٹی آفیسر (سی ایس او) کا انتخاب حکومت پر چھوڑ دیا ہے۔نائیڈو چاہتے تھے کہ حکومت اپنی پسند کے پولیس افسر کو سی ایس او کے طور پر مقرر کرے۔وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی نئی حکومت نے جالائی میں نائیڈوکی سکیوریٹی کو کم کر دیا تھا۔تلگو دیشم پارٹی (ٹی دی پی) کے سربراہ نے اس اقدام کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ انہیں ماؤ نوازوں کے ذریعہ اب بھی اپنی جان کو خطرہ ہے۔
چندرا بابو نائیڈو 2003میں تروپتی میں ماؤ نوازوں کے ذریعہ قاتلانہ حملے میں اس وقت بچ گئے تھے،جب وہ غیر منقسم آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے۔نائیڈو نے عدالت میں عرض کیا کہ حکومت نے سکیوریٹی اہلکاروں کی تعداد کم کر کے 74کر دی ہے۔
تاہم ایڈوکیٹ جنرل ایس سریرام نے عدالت کو بتایا تھا کہ حکومت نے نائیڈو کی ”زیڈ پلس“سکیوریٹی کم نہیں کی،اور اس سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ نائیڈو کو 74اہلکاروں کے ساتھ سکیوریٹی فراہم کی جا رہی ہے،حالانکہ وہ قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے صرف 58افراد کے حقدار ہیں۔اپریل میں ہونے والے انتخابات میں ٹی ڈی پی نے وائی ایس آر سی پی سے اقتدار کھو دیا تھا۔