نئی دہلی ۔ طلاق ثلاثہ میں کامیابی کے بعد اب ہندوستان میں یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے کے لئے بل متعارف کرنے کے لئے لوک سبھا میں مانگ کی گئی تاکہ کوئی سیاسی جماعت کسی خاص طبقے کا سیاسی استحصال نہ کر سکے ۔ بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے وقفہ صفر میں یہ معاملہ اٹھایا اورکہا کہ آئین میں پالیسی ساز عناصرکا التزام ہیں جن کے تحت حکومت مڈے میل جیسی کئی سہولیات کو شہریوں کے مفادات میں نافذ کرسکتی ہے ۔ اس پالیسی کے44 ویں حصے میں کئے گئے التزام کے مطابق ملک میں تمام طبقات کے لئے یکساں سےول کوڈ کو نافذکیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب سی آر پی سی اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) پورے ملک کے لئے ہے ، تو یکساں سےول کوڈ کو سب کے لئے کیوں نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس کے لئے بل لانا چاہئے تاکہ مخصوص مذہب کی سیاست نہ ہو۔ دوبے کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلہ پر اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس کی مخالفت کی اورکچھ اراکین اپنی نشست پر کھڑے ہوکر شورکرتے ہوئے مخالفت کرنے لگے لیکن اسی درمیان اسپیکر اوم برلا نے دوسرے رکن کا نام پکار لیا۔
اس کے علاوہ لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اناو میں عصمت ریزی کی متاثرہ کے معاملے میں ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طریقے پر سوال اٹھاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا اورکہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس بارے میں جواب دینا چاہئے ۔ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس کے لیڈر رنجن چودھری نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے میں جس طرح سے کام کررہی ہے اس سے متاثرہ کو انصاف ملنے کا امیدہی نہیں ہے اوریہ تشویش ناک بات ہے ۔
اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے کہا کہ یہ بے حد حساس معاملہ ہے اور وزیر داخلہ کو اس بارے میں بیان دینا چاہئے ۔معاملے کی تحقیق مرکزی تحقیقاتی بیوروکررہا ہے اس کے باوجود متاثرہ اور اس کے گھروالوں کو دھمکی مل رہی ہیں ۔متاثرہ اور اس کا وکیل بھی ایک حادثے میں زخمی ہوئے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے اس پر اعتراض کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ایوان میں کافی شور شرابہ ہوا۔
اسپیکر اوم برلا نے اراکین سے کہا کہ وہ پہلے بھی اس معاملے کو اٹھا چکے ہیں۔چودھری نے کہا کہ یہ معاملہ بہت نازک ہے اور وزیرداخلہ کو اس پر بیان دینا چاہئے ۔بی جے پی اراکین کی طرف سے کئے جارہے شوروغل کے پیش نظرکانگریس سمیت اپوزیشن کی کئی پارٹیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔کانگریس کے ساتھ ہی ڈی ایم کے اراکین نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
ترنمول کانگریس کے سودیپت بنگھوپادھیائے نے اناوکے واقعہ کی سخت مخالفت کی اورکہاکہ اگر ایوان میں مغربی بنگال کے واقعہ کے سلسلے میں غورکیا جاسکتا ہے تو اناوکے واقعہ پر ایوان کو چپ نہیں رہنا چاہئے ۔
اسپیکر نے کہا کہ جب بنگال کا معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا تھا تو پورا ایوان اس کے لئے متفق تھا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح سے کئی ریاستوں کے معاملے سامنے آئیں گے تو سبھی پر غورکرنا پڑے گا۔اس طرح کے مسائل کو اٹھانا ہے تو اس بارے میں فیصلہ بھی اراکین کو ہی کرنا ہے ۔