نئی دہلی۔ لوک سبھا میںسماج وادی پارٹی کے رکن اعظم خان کے برتاؤکی سبھی پارٹیوں نے ایک آواز ہوکر مذمت کی اور اسپیکر اوم برلا نے جلد کارروائی کرنے کی یقین دہانی کی۔کئی سینئر وزرا او ربرسراقتدار اوراپوزیشن پارٹی کے اراکین کے ذریعہ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھائے جانے پر برلا نے کہا میں نے آپ سب کی بات سنی ہے۔ سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ اجلاس طلب کرتےہوئے اس پر جلد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔اسپیکر نے ایوان کی میز پر ضروری کاغذات رکھوانے کے بعدجیسے ہی وقفہ صفر کی کارروائی شروع کی تو برسر اقتدار اور اپوزیشن کے کئی اراکین اپنی اپنی جگہوں پرکھڑے ہوگئے ۔برلا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سنگھمترا موریا کو یہ مسئلہ اٹھانے دیا۔ موریا نے کہا کہ جمعرات کو اسپیکر کی نشست پر پہنچی رمادیوی کے بارے میں جو تبصرہ کیاگیا وہ نا شائستہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ خان کو ان کے تبصرے کے لئے معافی مانگنی ہوگی۔
اس کے بعد اسپیکر نے ایک ایک کرکے کئی اراکین کو اس موضوع پر اپنی رائے دینے کی اجازت دی اورکہا کہ جو بھی چاہے اس مسئلے پر بول سکتا ہے ۔برسر اقتدارپارٹی کے کئی اراکین نے خان کو معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔کئی اراکین اوروزرانے اسپیکر سے سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ مستقبل میں کوئی اور اس طرح کا برتاؤ نہ کرسکے ۔ خواتین و اطفال کے فلاح و بہبود کی وزیر سمریتی ایرانی نے کہا کہ آج تک پارلیمنٹ میں کسی نے اس طرح کی حرکت نہیں کی ہے ۔پورے ملک نے دیکھا کہ کس طرح پورا ایوان شرمسار ہوا۔انہوں نے کہاہم خاموش تماشائی بنے نہیں رہ سکتے ۔رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناطے ہمیں ملے خصوصی اختیار کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔
قانون اور انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ اسپیکر کی نشست پر براجمان رکن کے لئے جس طرح کی زبان کا استعمال کیاگیا وہ شرمندگی سے بھرا ہے ۔ آج ملک کی جمہوریت ایوان کی طرف دیکھ رہی ہے ۔سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجانا چاہئے ۔پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے اراکین سے ایوان کا معیار برقرار رکھنے کی اپیل کی اورکہا کہ بغیر کسی اگر مگرکے اس حرکت کی مذمت کی جانی چاہئے ۔ایوان کو اسپیکر پر پورا بھروسہ ہے اور ساتھ ہی اسپیکر سے ایسی کارروائی کرنے کی اپیل ہے جو ایک مثال بن سکے ۔
ایوان میں کانگریس کے لئے رنجن چودھری نے کہا کہ ہندوستان میں ہم خواتین کو ماں کی طرح احترام کرتے ہیں۔ جن لوگوں کی شکایت کی جارہی ہے ان کی بات سننے کو نہیں ملتی اس سے پہلے کہ وہ آگے کچھ اور کہتے بی جے پی اراکین نے مخالفت شروع کردی۔