Monday, June 9, 2025
Homeبین الاقوامیامریکہ ۔ طالبان معاہدے پر افغان حکومت کو اطمینان نہیں

امریکہ ۔ طالبان معاہدے پر افغان حکومت کو اطمینان نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

کابل۔افغانستان  حکومت نے امریکہ طالبان مذاکرات کے بعد فریقین  کے  درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے مسودے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے، کہا ہے کہ اس پر مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔ معاہدے  کے تحت تقریباً 5000 امریکی فوجوں کا انخلا ہوگا، پانچ فوجی اڈے بند ہوں گے، جس کے بدلے ضمانتیں چاہیے ہوں گی کہ افغاستان کی سرزمین امریکہ کے خلاف شدت پسند حملوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہوگی۔

یہ مسودہ خصوصی امریکی ایلچی برائے افغان امن، زلمے خلیل زاد نے صدر غنی کو پیش کیا ہےتاہم  طالبان کی طرف سے دارالحکومت کابل اور ملک بھر کے صوبائی مراکز میں حملوں میں شدت آنے کے بعد معاہدے کے بارے میں مختلف سمتوں سے شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے، جن میں کئی سابق امریکی عہدیدار اور سیاست دان شامل ہیں۔غنی کے ترجمان، صدیق صدیقی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں تحریر کیا ہے کہ افغان حکومت کو اس بات پر بھی تشویش ہے، اس لیے ہم چاہیں گے کہ اس دستاویز کی مزید وضاحت سامنے آئے، تاکہ خطرات اور منفی نتائج کا مکمل طور پر جائزہ لیا جائےاور خدشات دور کیے جائیں۔

 فغان حکومت کے متعدد عہدیدارجنہیں طالبان کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد بات چیت سے الگ رکھا گیا ہے، جسے وہ غیر ملک کی طرف سے مسلط کردہ کٹھ پتلی حکومت سمجھتے ہیں، افغان حکومت کو شدید تشویش ہے کہ معاہدے کے نتیجے میں بہت کچھ دیا جائے گا جب کہ طالبان کو دوبارہ اقتدار میں آنے کی اجازت مل جائے گی۔حالیہ دنوں کے دوران باغی جنگجوؤں کے بڑے گروہوں نے قندوز اور پل خمری کے شمالی شہروں پر حملہ کیا ہے۔ طالبان نے کابل میں بھاری حصار والے محفوظ علاقے میں غیر ملکی تنظیموں کے زیر استعمال دفاتر پر بڑے ٹریکٹر بم سے کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔