Thursday, April 24, 2025
Homeٹرینڈنگاناؤ متاثرہ کے لئے دستخط مہم میں لڑکیوں کی کثیر تعداد میں...

اناؤ متاثرہ کے لئے دستخط مہم میں لڑکیوں کی کثیر تعداد میں شرکت

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنؤ: اناؤ کی عصمت ریزی متاثرہ کو انصاف دلانے اور بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی کی تہاڑ جیل بھیجے جانے کے مطالبہ کے ساتھ کانگریس نے ریاست بھر میں دستخط مہم شروع کی ہے ۔ اس مہم میں بڑی تعداد میں جواں خواتین نے بھی حصہ لیا جس کی کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی ستائش کی ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی اپیل پر پارٹی کی دستخط مہم کا آغاز 3 اگست کو ہوا اور یہ 6 اگست تک جاری رہے گی۔ مہم کا پہلا دن بے حد کامیاب رہا اور لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں نے خاطر خواہ تعداد میں اس میں شرکت کی۔

پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ لکھنؤ میں بڑی تعداد میں اناؤ کی بیٹی کو انصاف دلانے کے لئے لڑکیاں حصہ لے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کی پشت پناہی اور عصمت دری جیسے سنگین جرم کو انجام دینے کے بعد بھی مجرموں کے دلوں میں کوئی خوف پیدا نہ ہونے کو چیلنج اسی ہمت اور یکجہتی سے دیا جا سکتا ہے۔

قبل ازیں، اناؤ عصمت ریزی  اور حادثہ معاملہ میں سپریم کورٹ کی طرف سے سنائے گئے فیصلہ اور رکن اسمبلی کو پارٹی سے معطل کرنے کے معاملہ میں بھی پرینکا گاندھی نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا، اناؤ عصمت دری معاملہ اور متاثرہ کے پورے خاندان کو استحصال کا شکار بنانا، حکومت اور انتظامیہ کی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اب پردے کھل رہے ہیں اور بی جے پی رہنماؤں کے نام پر پولس کی لیپا پوتی منظر عام پر آ رہی ہے۔ کانگریس انصاف کے لئے پُر عزم ہے۔ یہ لڑائی ہم مضبوطی کے ساتھ لڑیں گے۔

کانگریس کی اس دستخط مہم میں حصہ لینے والی لڑکیوں کا غم و غصہ صاف ظاہر ہو رہا ہے اور وہ یہ سوال کر رہی ہیں کہ بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی اتنا سب کچھ کر کے بھی اب تک کوئی سزا کیوں نہیں پا سکا۔

کانگریس اسمبلی پارٹی کے لیڈر اجے کمار للو نے کہا کہ متاثرہ کے قتل کی کوشش اور اس معاملے میں سپریم کورٹ نے تمام پانچ معاملات کو دہلی منتقل کرکے انصاف کی نئی امید جگائی ہے لیکن رکن اسمبلی کو جب تک اتر پردیش سے تہاڑ جیل نہیں بھیجا جاتا تب تک اس خاندان کی جان خطرے میں رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ نے ہندوستان کے عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے وہیں یوگی کی حکومت میں امن و قانون کی اصلی صورتحال کا پتہ چل گیا ہے ۔ایسے میں عام لوگوں کے سامنے اس معاملے میں انصاف کے لئے صدر سے مداخلت کرنے کی اپیل کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں بچا ہے۔