چیسٹرلی اسٹریٹ ۔ ورلڈ کپ میں میزبان ٹیم کا کل مقابلہ سخت حریف نیوزی لینڈ سے ہے اور دونوں ہی ٹیمیں اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیکہ یہ مقابلہ سیمی فائنل میں رسائی کیلئے ان دونوں کیلئے کتنا اہم ہے۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہیکہ شکست کی وجہ سے ناکام ٹیم فوراً ہی ورلڈ کپ سے باہر نہیں ہوجائے گی کیونکہ 10 ٹیموں کے اس ایونٹ میں سرفہرست چار ٹیمیں جہاں سیمی فائنلس کھیلیں گی وہیں ناکام ٹیم کو چوتھا مقام حاصل کرنے کا موقع ہنوز رہے گا لیکن دونوں ٹیموں کا یہ آخری گروپ مقابلہ ہوگا جس کی وجہ سے ناکام ہونے والی ٹیم کو سیمی فائنل میں رسائی کیلئے دوسری ٹیم کے اعداد و شمار پر انحصار کرنا پڑ سکتا ہے اور خاص کر انگلینڈ کیلئے ناکامی کے بعد حالات مشکل ہوسکتے ہیں۔
انگلینڈ کی ناکامی سے پاکستان کو راست فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ وہ اپنے آخری مقابلہ میں بنگلہ دیش کو شکست دیکر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرسکتی ہے۔ دیگر ٹیموں کے نتائج پر منحصر رہنے کے برعکس نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی سیمی فائنل میں رسائی خود ان کے اختیار میں ہے کیونکہ وہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیمی فائنل میں اپنی رسائی کو مستحکم کرسکتے ہیں۔ انگلش ٹیم جس نے گذشتہ مقابلہ میں کرکٹ کے تمام شعبوں میں جامع مظاہرہ کرتے ہوئے ٹورنمنٹ میں ناقابل شکست رہنے والی ہندوستانی ٹیم کو 21 رنز سے شکست دی تھی۔
ہندوستان کے خلاف حاصل ہونے والی اس کامیابی کے بعد انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے حوصلے پھر ایک مرتبہ بلند ہوچکے ہیں کیونکہ آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف یکے بعد دیگرے ہونے والی ناکامیوں کے بعد انگلش کھلاڑیوں کے مظاہروں میں کسی قدر فرق محسوس کیا گیا تھا لیکن ہندوستان کے خلاف انگلش بیٹسمینوں نے پھر ایک مرتبہ جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کامیابی کی ڈگر پر واپس لوٹے ہیں۔ ہندوستان کے خلاف جانی بیرسٹو نے 111 رنز اور جیسن رائے نے 66 رنز اسکور کرتے ہوئے پہلی وکٹ کیلئے 160 رنز جوڑے تھے اور انگلش ٹیم کے انتظامیہ کو پھر ایک مرتبہ امید ہیکہ مذکورہ اوپنر ٹیم کو ایک اور ایسی ہی شروعات فراہم کریں گے۔
انگلینڈ جو کہ پہلی مرتبہ ورلڈ کپ ٹرافی کے تعاقب میں ہے، اس نے گذشتہ مقابلہ میں ہندوستان کے خلاف تمام شعبوں میں اپنے معیاری کھیل کو دوبارہ حاصل کرلیا ہے جس میں فاسٹ بولر پلنکٹ نے 55 رنز دیکر 3 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا جو کہ درمیانی اوورس میں بولر کا ایک شاندار مظاہرہ ہے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ جوکہ پاکستان کے خلاف شکست سے قبل تک ٹورنمنٹ میں ناقابل تسخیر موقف میں تھی لیکن پاکستان کے بعد آسٹریلیا کے خلاف بھی ہونے والی شکست میں اس کی سیمی فائنل کی سمت پیشقدمی میں رکاوٹ ڈال دی ہے لہٰذا کل خطرناک میزبان انگلینڈ کے خلاف کل سے کامیابی حاصل کرنا اشد ضروری ہے۔
نیوزی لینڈ کیلئے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر ٹرینٹ بولٹ کلیدی کھلاڑی ہوں گے جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف ہیٹ ٹرک بھی لی ہے۔ ان کے ساتھ فاسٹ بولر لوکی فرگوسن کی تیز رفتار گیندیں بھی انگلش بیٹسمینوں کا امتحان لے گی۔ بیٹنگ شعبہ میں کپتان کین ولیمسن اور تجربہ کار راس ٹیلر کے علاوہ ٹیم کو شاندار شروعات دلوانے کی ذمہ داری مارٹن گپٹل پر ہوگی۔ نیوزی لینڈ کیلئے کولن منرو اور گپٹل ٹیم کو بہتر شروعات فراہم کرنے میں ناکام ہے جیسا کہ منرو کو آسٹریلیا کے خلاف مقابلہ میں نہیں کھلایا گیا تھا جبکہ گپٹل 6 اننگز میں صرف 25 ہی رنز اسکور کر پائے ہیں جس میں سری لنکا کے خلاف گذشتہ مقابلہ 73 رنز کی اننگز ان کا اعظم ترین اسکور ہے۔