Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگاویسی مسلمانوں کے ٹھیکیدار نہیں : سلمان نظامی

اویسی مسلمانوں کے ٹھیکیدار نہیں : سلمان نظامی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم طبقہ دو حصوں میں منقسم ہوگیا ہے جس میں ایک زمرہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہ انصافی پر مبنی مایوس کن فیصلہ قراردے رہا ہے تو دوسرا طبقہ اسے موجودہ حالات اور مستقبل میں مسلمانوں کے جان ومال کے امن کے تناظر میں ایک بہتر فیصلہ تصور کررہا ہے اور اسی دوران سیاسی لیڈرو ں کی بیان بازیاں اور اپنے نظریات سے اختلاف کے درمیان ایک دوسرے پر تنقید کا سلسلہ بھی چل پڑا ہے جس میں تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈر اسد الدین اویسی سرفہرست ہیں ۔

کانگرس لیڈر سلمان نظامی نے آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین (اے آئی ایم آئی ایم )کے صدر اسد الدین اویسی پرتنقید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 ایکڑ زمین کو مسترد کیوں کیا جائے؟  اویسی مسلمانوں کے ٹھیکیدار نہیں ہیں۔یاد رہے کہ ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر اویسی نے کہا ہے کہ 5 ایکڑ زمین کی پیش کش واپس دینا چاہئے۔مسلم غریب ہیں، لیکن اتنے گئے گزرے بھی نہیں کہ مسجد بنانے کے لئے ہم پیسہ جمع نہیں کر سکتے ہیں۔ سلمان نظامی نے کہا کہ ہمیں مسجد کی تعمیر ضروری ہے، ایک ایسا ادارہ بھی جہاں ہندو اور مسلم دونوں ایک ساتھ مطالعہ کر سکتے ہیں۔کسی کو بھی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف مثبت توانائی اور خیالات کو ہی نفرت سے نمٹا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پر اسد الدین اویسی نے سوال اٹھائے اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرح ہم بھی فیصلے سے متفق نہیں ہیں، سپریم کورٹ سے بھی چوک ہو سکتی ہے۔جنہوں نے بابری مسجد کو گرایا، انہیں ٹرسٹ بنا کر رام مندر بنانے کا کام دیا گیا ہے۔اویسی نے کہا کہ اگر مسجد وہاں پر رہتی تو سپریم کورٹ کیا فیصلہ لیتی۔یہ قانون کے خلاف ہے۔بابری مسجد نہیں گرتی تو فیصلہ کیا آتا ہے۔ہمیں ہندوستان کے آئین پر اعتماد ہم اپنے حق کے لئے لڑ رہے تھے۔5 ایکڑ کی زمین کی خیرات کی ضرورت نہیں ہے۔مسلم غریب ہیں، لیکن مسجد بنانے کے لئے ہم پیسہ جمع کر سکتے ہیں۔