حیدرآباد ۔ آئسکریم ، کول ڈرنگس ،چپس ،فرائیڈ چکن اور بیکری میں تیار ہونے والی اشیاکھائیے اور ہارٹ اٹیک سے مرجائیے ،جی ہاں! ہم کوئی مذاق نہیں کررہے ہیں بلکہ حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مذکورہ غذائیں انسان میں ہارٹ اٹیک کی بینادی وجوہات میں شامل ہیں کیونکہ ایک زمانہ تھا جب ہارٹ اٹیک اور دل کے دیگر امراض درمیانی عمر یا بڑھاپے میں سامنے آتے تھے لیکن اب یہ نوجوانوں میں بھی عام ہوتے جارہے ہیں۔
دل انسانی جسم کے اہم ترین اعضاءمیں سے ایک ہے لیکن حیران کن طور پر ہم اس کی زیادہ پروا نہیں کرتے۔روزمرہ کے تناؤ اور مضر صحت غذا کے استعمال سے اس پر بوجھ بڑھاتے رہتے ہیں حالانکہ سب کو علم ہے کہ بہت زیادہ چکنائی سے بھرپور غذا بلڈ کولیسٹرول کی سطح بڑھانے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں خون کی شریانیں سکڑنے لگتی ہیں اور دل اپنے افعال سرانجام دینے سے قاصر ہونے لگتا ہے۔اس کا نتیجہ ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کی شکل میں نکلتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پکوان کے تیل اور گھی میں شامل کی جانے والی مختلف سبزیوں، نباتات اور جانوروں سے حاصل کی گئی ٹرانس فیٹ یعنی چکنائی اور چربی انسانی صحت کے لیے مضر ہے، جس سے امراض قلب سمیت کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق گھی اورپکوان کے تیل میں جدید طریقے اور فیکٹریوں کے اندر شامل کی جانے والی چکنائی اور چربی سے انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
کھانوں میں استعمال ہونے والے پکوان کا تیل اور گھی میں پائی جانے والی چربی اور چکنائی سے دنیا بھر میں سالانہ 5 لاکھ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کون کون سی غذائیں دل کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں؟ اگر نہیں تو جان لیں۔
گوشت کے قتلے میں ایسی چربی بہت زیادہ مقدار میں ہوتی ہے جو کہ نقصاندہ کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرتی ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھتا ہے، ان قتلوں میں نمک کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، نمک کی زیادہ مقدار فالج، امراض قلب اور دل کے بند ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔
ایسا نہیں کہ گائے یا بکرے کا گوشت نہ کھائیں، مگر اس کا بہت زیادہ استعمال امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے، جس کی وجہ اس میں چربی کی مقدار زیادہ ہونا ہے جو کولیسٹرول کی سطح بڑھاتا ہے، تو سرخ گوشت سے لطف اندوز ہوں لیکن بہت زیادہ کھانے سے گریز کریں جبکہ چربی سے پاک گوشت کو زیادہ ترجیح دیں۔
سافٹ ڈرنگس بھی اس فہرست میں شامل ہے ،ان میٹھے مشروبات کو کبھی کبھار پینا تو زیادہ نقصان نہیں پہنچاتالیکن ان کا روزانہ استعمال ضرور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، جس کی وجہ ان میں مٹھاس کی مقدار بہت زیادہ ہونا ہے، ان مشروبات کو زیادہ پینے سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2، ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
بسکٹ، کیک اور دیگر بیکری اشیا یقیناً مزیدار ہوتے ہیں لیکن ان میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور انہیں زیادہ کھانا موٹاپے کا باعث بنتا ہے، ان میں ٹرائی گلیسڈر کی سطح بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ امراض قلب کا باعث بنتی ہے، ان مصنوعات کی تیاری کے لیے میدے کا استعمال ہوتا ہے جو بلڈ شوگر بڑھا سکتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔
چاول، ڈبل روٹی اور پاستا جو میدے سے بنے ہوں، ان میں صحت بخش فائبر، وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے، ریفائن اجناس جسم میں جاکر بہت تیزی سے شکر میں بدل جاتی ہیں جو جسم چربی کے طور پر ذخیرہ کرتا ہے۔ اس طرح کی ریفائن اجناس کا زیادہ استعمال توند کا باعث بنتا ہے جو کہ امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
پیزا صحت کے لیے فائدہ مند بھی ہوسکتا ہے کہ اگر اسے درست طریقے سے پکایا جائے مگر بازار میں دستیاب اکثر پیزا نمک، چربی اور کیلوریز سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ سب ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
تیل میں بننے والے فرنچ فرائیز بھی دل کےلئے نقصان دہ ہیں یہ چپس مزیدار تو ہوتے ہیں لیکن ان میں چربی اور نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو دل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ فرنچ فرائیز زیادہ کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں ہارٹ اٹیک یا امراض قلب سے جلد موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
فرنچ فرائیز کی طرح فرائیڈ چکن کو بھی ڈیپ فرائی کیا جاتا ہے جس سے ان میں کیلوریز، چربی اور نمک کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جن کے نقصانات اوپر درج ہوچکے ہیں، مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں تلی ہوئی غذاﺅں سے ذیابیطس ٹائپ ٹو، موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرات بڑھنے کی نشاندہی کی گئی ہے جو سب ہارٹ فیلیئر کا باعث بن سکتے ہیں۔
آئسکریم میں چینی، کیلوریز اور سچورٹیڈ فیٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو اسے کبھی کبھار کھانا ہی بہتر ہوتا ہے، چربی اور چینی سے بھرپور غذاﺅں کا زیادہ استعمال موٹاپے کے ساتھ جسم میں ٹرائی گلیسڈر کی سطح بڑھاتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک کا امکان بڑھتا ہے۔
بیکری یا کمپنیوں کے تیار کردہ چپس موٹاپے کا باعث بن سکتے ہیں جس کی وجہ ان میں چربی کی مقدار زیادہ ہونا ہے جبکہ ان میں نمک کی مقدار بھی بہت زیادہ ہے جو امراض قلب کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
مذکورہ غذائیں آج دنیا بھر کے عوام کی مقبول ترین غذائیں ہیں اور ان کے اثرات حیدرآبادی تہذیب پر بھی دیکھائی دے رہے ہیں لہذا اب ہمیں اپنی روزآنہ استعمال ہونے والی غذاؤں کو دیکھنا ہوگا کہ کہیں ان میں یہ غذائیں تو نہیں جو ہماری زبان کو لذیذ اور عزیز ہیں لیکن دل کے لئے نقصان دہ ہیں۔