Sunday, June 8, 2025
Homeتازہ ترین خبریںآج عالمی یوم خوشی،خوش رہنے میں کلیدی ہارمونز اور طرز زندگی

آج عالمی یوم خوشی،خوش رہنے میں کلیدی ہارمونز اور طرز زندگی

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن ؍حیدرآباد ۔20 مارچ ۔ مصروف ترین زندگی اور ذہنی دباؤ کے ماحول میں کام کرنے کی وجہ سے انسان کی زندگی آج کافی پریشان کن ہو چکی ہے اور ہر کوئی اپنی 24 گھنٹوں کی زندگی میں خوشی کی تلاش کرتا نظر آتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں کئی ایسے خامرے جنہیں  ہارمونس کہا جاتا ہے موجود ہوتے ہیں جو ہماری جسمانی حرکات و سکنات کی وجہ سے جسم میں پیدا ہوتے ہیں اور انسان کے موڑ کو خوشی یا غم میں تبدیل کرتے ہیں ۔ ساری دنیا میں 20 مارچ کو عالمی یوم خوشی منایا جاتا ہے اور آج اس موقع پر ماہرین نے ذہنی دباؤ اور مصروف ترین زندگی میں بھی خوش رہنے کی جو چند بنیادی تفصیلات فراہم کی ہیں وہ قابل غور ہیں ۔ ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ انسان کا خوش مزاج ہونا اس کے ذہن سے تعلق رکھتا ہے آدمی جو روزانہ کی غذا استعمال کرتا ہے اس کا ہاضمہ ، میٹابولزم اور دیگر جسمانی نظام کا تعلق اس کی خوشی سے ہے اور ساتھ ہی وہ جس ماحول میں رہتا ہے جن افراد سے  اس کا ملنا جلنا ہے وہ بھی اس کی زندگی کو خوشگوار یا مایوس کن بناتے ہیں ۔ عالمی یوم خوشی کے موقع پر یہاں کچھ تفصیلات ایسی فراہم کی جا رہی ہیں جن کو ماہرین نے انسانی جسم میں خارج ہونے والے ہارمونس اور وہ ان کے کردار کے متعلق فراہم کی ہیں

 ڈوپامائن

انسانی جسم میں موجود وہ خامرہ ہے جب انسان اپنے کسی خاص مقصد کے لئے محنت کرتا ہے تو اس کا اخراج ہوتا ہے اس خامرے کے اخراج سے انسان کو اپنے مقصد میں کامیابی کے حصول کے لئے اطمینان اور ذہنی طور پر الرٹ رہنے میں مددملتی ہے ۔ اس خامرے کے اخراج سے انسان میں اپنے مقصد کے حصول کے لئے بہتر محنت کرنے میں آسانی ہوتی ہے لہٰذا ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ہمیں ہفتہ وار یا ماہانہ کے اساس پر کچھ مقاصد طے  کرنے ہوتے ہیں اور جنہیں حاصل کرنے سے آپ کے جسم میں یہ خامرہ خارج ہوتا ہے جس سے نہ صرف آپ مطمئن ہوتے ہیں بلکہ اپنے منصوبوں کے حصول کی سمت مزید متحرک ہوجاتے ہیں ۔

آکسی ٹوسن

آکسی ٹوسن  وہ خامرہ ہے جو انسان میں محبت ،ہمدردی ، رشتوں کو بنانے اور دیگر سماجی تعلقات کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ یہ خامرہ ہمارے جسموں میں اس وقت خارج ہوتا ہے جب ہم اپنے رشتہ داروں اور دوست احباب سے مصافحہ کرتے ہیں یا گلے ملتے ہیں  ۔ ماہرین نے اس خامرے کے اخراج کے لئے مشورہ دیا ہے کہ آپ اپنے جسم کا مساج کرنے کے علاوہ اپنے دوست احباب اور رشتہ داروں سے مصافحہ یا گلے ملنے میں کبھی پیچھے نہ رہیں۔ دوست احباب کا خلوص ،محبت اور مذاق میں ایک دوسرے کو گلے لگانا یا کاندھے دبانہ بھی اس خامرے کے اخراج میں اہم رول ادا کرتا ہے

 سیروٹونین

 یہ وہ خامرہ ہے جو انسان میں خوشی اور موڈ کی تبدیلی کی وجہ بنتا ہے ۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ جب کام کا ذہنی دباؤ ہوتا ہے تو ہمارا موڈ چڑچڑا اور جھنجلاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے  ۔ اس حالت میں ہم اکثر دوستوں ، رشتہ داروں اور دفتر میں کام کرنے والوں کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کر بیٹھتے ہیں لہذا ماہرین کا مشورہ ہے کہ اس ہارمون کے اخراج کو یقینی بنائے اور یہ ہارمون خوش رہنے کے علاوہ سماجی طور پر دوست احباب سے ملنے سے بھی بڑھتا ہے ۔ علاوہ ازیں صبح کے اوقات طلوع افتاب کے دوران سورج کی روشنی اپنے جسم پر پڑنے دینے کا معمول بنائیں کیونکہ اس سے وٹامن ڈی جسم کو ملتا ہے جو کہ سیروٹونین  اخراج کو یقینی بناتا ہے اس خامرے کو جسم میں برقرار رکھنے کے لئے ہمیں چاہئے کہ ہم زندگی کے ان خوشگوار لمحات کو بار بار یاد کریں جس سے ہمیں خوشی ملتی ہے اور  اس وجہ  سے ذہن اس خامرے کے اخراج کو یقینی بناتا ہے ۔ علاوہ ازیں دودھ ،چاکلیٹ اور بھٹے کے استعمال سے بھی یہ خامرہ خارج ہوتا ہے ۔ بہتر نیند بھی اس خامرے کے اخراج میں کلیدی رول ادا کرتی ہے ۔ اس خامرے کا بہتر اخراج انسان کو ذہنی تناؤ میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھتا ہے ۔ انسان کو خوش رکھنے والے دیگر کئی اور خامرے ہیں جن کا انسانی جسم میں وقتا فوقتا اخراج ضروری ہوتا ہے جس کے لئے ماہرین نے ہمیں مشورہ دیا ہے کہ ہم ایسے لوگوں کے ساتھ اپنا وقت گزاریں جن کی سوچ مثبت ہو، جن کے کھانے کا انداز صحتمند غذاؤں کی طرف رجوع کرتا ہو۔  خاندان کے افراد اور دوست احباب کے ساتھ وقت گزاریں کیونکہ یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو آپ کو ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ روزانہ کی ورزش جس میں چہل قدمی بھی شامل ہے اس کا بھی اہتمام کریں ۔ سوشل میڈیا اور انسانی صحت کے ماہرین نے اس ضمن میں مشورہ دیا ہے کہ انسان کو جہاں تک ہو سکے فیس بک اور ٹوئٹر جیسی سوشل میڈیا سے جتنا ہو سکے دور رہنا چاہیے کیونکہ مسلسل ان ویب سائٹس کے ساتھ رابطے میں رہنے سے انسانی ذہن مندرجہ بالا ہارمونز کے اخراج کو ختم کردیتا ہے ، جس سے سوشل میڈیا صارفین میں ذہنی تناؤ مزاج میں چڑچڑا پن اور بات بات پر غصہ جیسی منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں اس کے برعکس مشورہ دیا ہے کہ جسمانی ورزش کا اہتمام کیا جائے اور چہل قدمی کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ بعد فجر اس کا اہتمام کرنا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ طلوع آفتاب کے وقت سورج کی ابتدائی کرنیں جسم پر پڑتی ہیں وہ وٹامن ڈی کے حصول کا بہتر ذریعہ ہوتیں ہیں ۔ خوش رہنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دوست احباب اور افراد خاندان کے ساتھ بیرون مقامات پر سیر و تفریح کا منصوبہ بھی بنائیں کیونکہ ہم خیال لوگوں کے ساتھ خوشگوار ماحول میں وقت گزارنے سے ذہن پر مثبت اثر پڑتا ہے اور ذہن ان ہارمونز کو خارج کرنے میں متحرک ہو جاتا ہے جو انسان کو خوش رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں-