علی گڑھ (اتر پردیش: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ہے کہ یونیورسٹی،بغیر اجازت یونیورسٹی ہاسٹل میں داخل ہو نے پر یوپی پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے گی۔15 دسمبر کو،جامعہ ملیہ یونیورسٹی طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے طلباء کو احتجاجی مارچ نکالنے سے روکنے کی کوشش کے بعد،وائس چانسلر نے امن و امان بر قرار رکھنے کے لئے،کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
جس کے بعد پولیس نے طلبہ کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا،جس کے بعد تشدد ہوا۔جس میں کئی طلباء کو شدید چوٹیں پہنچیں تھیں۔وائس چانسلر نے ایک بیان میں کہا،پولیس کو یونیورسٹی کے ہاسٹلس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔”پولیس نے یونیورسٹی کے ہاسٹل میں داخل ہوکر انہیں دئے گئے مینڈینٹ کو عبور کیا ہے“۔
واضح ہو کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے طلبہ پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کر نے اور اس کے نتیجے میں طلبہ شدیدطور پر زخمی ہونے پر،علی گڑھ مسلم طلباء کی جانب سے جامعہ کے طلباء پر پولیس کے ظلم کے خلاف اور جامعہ ملیہ یونیورسٹی طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے طلباء کو احتجاجی مارچ نکالنے سے روکنے کی کوشش کے دوران پولیس نے اے ایم یو کیہاسٹل میں داخل ہو کر طلباء کے ساتھ مار پیٹ کی تھی،جس کے نتیجے میں طلبہ کو شدید چوٹیں پہنچیں تھیں۔
یو پی پولیس کی جانب سے طلباء کے خلاف وحشیانہ کارروائی کے خلاف اے ایم یو کے وائس چانسلر نے ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی طلبہ تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔