Sunday, June 8, 2025
Homesliderبرقی بلوں میں بے تحاشہ فیس سے صارفین حیران

برقی بلوں میں بے تحاشہ فیس سے صارفین حیران

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: اس وقت جوبرقی بل عوام کے ہاتھوں میں دھما دی گئی ہیں وہ  زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔حیرت زدہ صارفین کی شکایت ہے کہ لاک ڈاؤن مدت کے دوران کی جانے والی آن لائن ادائیگیاں نئی فراہم کردہ  بلوں میں شامل نہیں  کی گئی ہیں۔ کیا یہ کوئی ظالمانہ مذاق نہیں ہے؟ بل کی رقم ادا کرنے کے باوجود ہمیں تین ماہ کی بھاری بل موصول  ہوئی ہے۔ خانگی ملازمہ میرا نائر حکومت سے پوچھتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر ماہ ہمارا برقی کا بل 250 سے 400 روپے کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ ہم پچھلے تین سالوں سے کیشوا نگر کالونی میں کرایہ دار ہیں۔ اس مہینے ہمیں 4303 روپے میں بجلی کا بل موصول ہوا جس میں ادا شدہ مہینوں کی رقوم بھی شامل ہیں۔ یہ ڈبل بلنگ ناقابل قبول ہے۔ ایجنسیوں کے کسٹمر ایگزیکٹو بانو تیجا نے کہا کہ ہمارے مکان کا کرایہ خود 3500 روپے ہے اور ہم اتنی زیادہ رقم کا بل برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

وہ لوگ جو ماہانہ 700-800 روپے ادا کرتے تھے ، ان کو 10000 سے زائد کے بل ملے ہیں۔ ۔ بلوں میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ بلنگ 90 دن کی مدت کے لئے کی گئی تھی۔ صارفین کو بنیادی طورپر تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے ، 0-100 یونٹ۔ 100-200 یونٹ اور200 یونٹ یا اس سے زیادہ۔ ماہانہ ٹیرف فی یونٹ کھپت پر مبنی ہے۔ مثال کے طور پر ہر ماہ 199 یونٹ استعمال کرنے والے شخص کو تقریبا 500 روپے کا بل ملے گا۔لیکن تین ماہ کے دوران آن لائن ادا کی جانے والی بلوں کو اس میں دوبارہ شامل کرلیا گیا ہے۔