Saturday, June 7, 2025
Homesliderبلڈوز کارروائی ، تین دنوں میں جواب داخل کرنے سپریم کورٹ کی...

بلڈوز کارروائی ، تین دنوں میں جواب داخل کرنے سپریم کورٹ کی حکام کو ہدایت

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت اور اس کے عہدیداروں کو ان درخواستوں پر تین دن کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی  ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریاست میں گزشتہ ہفتے ہوئے تشدد میں ملزمان کے گھروں کو غیر قانونی طور پر مہندم کیا  گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سب کچھ منصفانہ ہونا چاہئے اور عہدیداروں کو قانون کے تحت طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے۔
جسٹس اے۔ ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ شہریوں میں یہ احساس ہونا چاہیے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے۔اس معاملے کی اگلی سماعت منگل کو ہوگی۔
بنچ نے کہا سب کچھ منصفانہ ہونا چاہیے۔ ہم حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ قانون کے تحت طے شدہ طریقہ کار پر عمل کریں گے۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہوئے اور کانپور اور پریاگ راج شہر کے حکام کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے عرض کیا کہ قانون کے مطابق عمل کیا گیا ہے اور ایک معاملے میں انہدام کی نوٹس اگست 2020 میں دی گئی تھی  ۔
مہتا نے کہا کہ متاثرہ فریقین میں سے کوئی بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا ہے لیکن جمعیۃ علماء ہند جو ایک مسلم ادارہ ہے اس  نے عدالت کا رخ کیا ہے اور حکم دینے کی اپیل کی ہے کہ کوئی انہدام نہ ہو۔سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ حذیفہ احمدی اور نتیا رام کرشنن، جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ اعلیٰ آئینی عہدوں پر فائز عہدیداروں کی جانب سے بیانات جاری کیے جا رہے ہیں جن میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ بھی شامل ہیں اور ہنگامہ آرائی کے مبینہ ملزمان کو مکان خالی کرنے کا موقع دیے بغیر انہدام کی کارروائی کی جارہی ہے۔سپریم کورٹ جمعیۃ علماء ہند کی درخواستوں پر سماعت کر رہی تھی، جس میں اتر پردیش حکومت کو ریاست میں حالیہ تشدد کے مبینہ ملزمین کی جائیدادوں کو منہدم نہ کرنے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے۔