نئی دہلی۔ لوک سبھا میں بندروں کی دہشت کا مسئلہ اٹھایاگیا۔ قومی دارالحکومت دہلی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بندروں کی بڑھتی دہشت مسئلہ ایک بڑا مسئلہ ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن ہیما مالینی نے وقفہ صفر میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کے پارلیمانی حلقے متھرا اور ورنداون میں بندروں کی دہشت بڑھنے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو روزانہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ تیرتھ یاترا پر آنے والے عقیدت مندوں کو بھی اس سے بے حد پریشانی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ورنداون میں بھی گھنے جنگل ہوا کرتے تھے جہاں بندروں کو کھانے پینے کی کوئی دقت نہیں تھی لیکن جنگلات کے کٹنے سے بندروںکوکھانا ملنا بند ہوگیا اور وہ رہائشی علاقوں اور مندروں کے آس پاس منڈلاتے رہتے ہیں اور عوام کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ مندروں کے آس پاس عقیدت مندبندروں کو کچوڑی سموسے کھلاتے ہیں جس سے بندر بیمار ہورہے ہیں۔
بی جے پی رکن نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کچھ بندروں کی نس بندی بھی کی گئی ہے لیکن اس سے وہ اور زیادہ مشتعل ہوکر عوام پر حملے کررہے ہیں۔انہوں نے حکومت سے بندر سفاری بنانے کی اپیل کی ہے ۔
لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان نے بندروں کی دہشت کوشدید مسئلہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے دارالحکومت کا لٹینس زون بھی محفوظ نہیں ہے ۔ یہاں گھروں کے اندر بندرگھس کر لوگوں کو کاٹ لیتے ہیں اور سامان کا نقصان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کاٹنے کی وجہ سے بندروں کا گھر برباد ہوگیا ہے جس سے وہ ہمارے گھروں میں آرہے ہیں۔بندروں کی دہشت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ لٹینس زون میں بندروں سے محتاط رہنے کا بورڈ دیکھنے کو ملتا ہے ۔
ترنمول کے سدیپ وندوپادھیائے نے بندروں کی دہشت کو ایک شدید مسئلہ بتاتے ہوئے حکومت سے اس کا حل نکالنے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تیرتھ استھلوں پر بندر اکثر عقیدت مندوں کو اپنا شکار بناتے ہیں اور کبھی کبھی لوگوں کا سامان چھین کر بھاگ جاتے ہیں۔