حیدرآباد ۔ بٹو سرینو عرف تولسگیری سرینواس نے وکیل کے جوڑے گٹو وامنا راؤ اور پی وی ناگامنی کے قتل کو انجام دینے کے لئے ایک منصوبہ تیار کرنے اور کار اور درانتی فراہم کرنے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں نارتھ زون کے آئی جی وائی ناگیریڈی نے کہا کہ بٹو سرینو اور کنٹا سرینواس دونوں نے اس جوڑے کے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا کیوں کہ واما راؤ ان دونوں کا مشترکہ دشمن تھا۔ بٹو سرینو نے تفتیش کے دوران انکشاف کہ وہ پٹا لنگمما چیریٹیبل ٹرسٹ کے چیئرمین کے طور پر 2016 سے خدمات انجام د ے رہا ہے اور مانتھنی کے علاقے میں خیراتی سرگرمیاں منظم کرتا تھا۔
وامانا راؤ ٹرسٹ کے خلاف منفی مہم چلاتا تھا اور کہتا تھا کہ ٹرسٹ کے نام پرغیر قانونی سرگرمیاں جارہی ہیں اور واٹس ایپ گروپس پر پیغامات پھیلاتا تھا ۔ بٹو سرینواس 2015 سے اپریل 2019 تک مانتھنی گرام پنچایت میں ٹریکٹر کا بندوبست کرکے ہر ماہ 30،000 روپے آمدنی حاصل کرتا تھا۔ وامانا راؤ نے پنچایت سے ٹریکٹر کو ہٹانے کے لئے گرام پنچایت کے عہدیداروں پر دباؤ ڈالا جس کے بعد ٹریکٹر ہٹادی گئی جس سے سرینواس کو ماہانہ آمدنی کا نقصان ہونے لگا ۔ دوسری طرف کنٹا سرینواس کو پچھلے کچھ سال کے دوران گنجاپادوگو گاؤں میں وامانا راؤ سے بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ۔ وکیل جوڑے نے سرینواس کو نشانہ بنایا اور فون کال کے معاملے پر حیدرآباد میں اس کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ گنجاپادوگو میں ایک مندر کی تعمیر کو روکنے کے علاوہ سری نواس کے گھر کے تعمیراتی کام بھی درمیان میں گرام پنچایت سے نوٹس جاری کرتے ہوئےروک دیا تھا ۔
وامنا راؤ نے گاؤں میں اس پر گرام پنچایت کا نوٹس لےکر اپنی لئے نرمی کا بندوبست کیا۔ رام سوامی گوپالسوامی مندر کے لئے نئے چیئرمین کے انتخاب پر گاؤں میں تنازعہ پیدا ہوگیا۔ گاوں کے لوگوں نے وامانا راؤ کے بھائی کی سربراہی میں پرانی کمیٹی ختم کرکے ویلڈی وسنتا راؤ کو نیا چیئرمین منتخب کیا۔ اس سلسلے میں وکیل جوڑے نے عدالت میں مقدمہ درج کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ سرینو اور کنٹا سرینواس جو پچھلے چھ سال دوست ہیں ، شراب نوشی کرتے وقت اپنی پریشانیوں کو بانٹتے تھے۔ اس مقدمہ کا ایک اور ملزم شیندولہ چرنجیوی بھی ان کے ساتھ کثرت سے شامل ہوتا تھا۔ان تمام نے اپنے مسائل کا حل تلاش کرتے ہوئے قتل کا منصوبہ بنایا تھا ۔