حیدرآباد۔ ہندوستان بھر میں چہارشنبہ کوعید الاضحیٰ منائی جائے گی اور عید کی تیاریاں کورونا بحران مرض کی تیسری لہراور حالیہ لاک ڈاؤن کے کی وجہ کسی قدر کم دیکھائی دے رہی ہیں اور بکروں کی قیمت گزشتہ سال کی بہ نسبت ایک بکرے پر تقریباً 5 تا 6 ہزار بڑھ چکی ہیں ۔کورونا بحران کے بعد معاشی بدحالی کی وجہ سے عوام بکرے خریدنے کے موقف میں نہیں ہیں لہذا اکثر لوگ صرف بکروں کی تفصیلات معلوم کرنے کے بعد واپس چلے جارہےہیں ۔
اگرچہ ریاستی حکومت نے کوویڈ 19 کے ضوابط اور پابندیوں کو ختم کردیا ہے لیکن شہر میں اس طرح کی کوئی جوش وخروش نہیں مل رہا ہے جو ماضی میں دیکھائی دیتا تھا ۔ شہربھرمیں مویشیوں اور بکروں کی منڈیوں میں باقاعدگی سے عوام لاپتہ ہیں ۔اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے یٰسین خان نے کہا کہ بکروں کی زبردست مانگ کے پیش نظر قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں ۔چھوٹے بکرے پر گزشتہ برس کی بہ نسبت اس سال 5 تا 6 ہزار روپئے اوسطاً بڑھ چکے ہیں جبکہ بڑے جسامت کے بکروں کی قیمتیں بھی آسمان پر ہے ۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کوویڈ کی پہلی لہر کی وجہ سے پچھلے سال لوگوں نے اتنی بڑی خریداری نہیں کی جیسے وہ عام طور پر عید الاضحٰی پر کرتے ہیں۔شہر کے مختلف مقامات پر بکروں کے متعدد عارضی کیمپ لگ چکے ہیں جن میں خلوت پلےگراؤنڈ ، اے سی گارڈز ، چنچل گوڑہ ، چندرائن گٹہ ، مہدی پٹنم ، فلک نما اور شہر کے دیگر علاقوں کے اہم مقامات بھی شامل ہیں۔
تقریبا 15 کلو وزنی بکرے کی قیمت 12000 سے 14000 روپے کے درمیان ہے اگر جانور کی اوسط قیمت کی بات کی جائے تو 10 ہزار ایک عام قیمت مانی جائے گی ۔قربانی کے جانور تلنگانہ کے آس پاس کے اضلاع اور ہمسایہ ریاستوں سے پہنچے ہیں ۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی مطالبہ نہیں ہوا اور کسانوں کی طرف سے بقرعید کے دوران اچھی قیمت کی توقع کرنے والا اسٹاک رکھا گیا ۔ اس ضمن میں ایک اور تاجر مرزا غنی بیگ نے کہا جانوروں کو کرناٹک ، مہاراشٹر ، مدھیہ پردیش اور گجرات سے بھی شہر لایا گیا ہے۔
این جی او ٹیم بقر عید جوکہ عید کے دوران صفائی کےلئے خصوصی طور پر سرگرم رہتی ہے کے الیاس شمشی نے کہا کہ لوگوں کے مزاج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں مویشی یا بھیڑ خریدنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پچھلے سالوں کے مقابلہ میں عید اس مرتبہ زیادہ چھوٹے پیمانے پرسادہ منائی جائے گی ۔