نئی دہلی ۔ بھارت بند کا ہندوستان بھر میں ملا جلا رد عمل رہا لیکن مجوعی طور پر اس بند کو کسانوں کے حق میں اٹھنے والی آواز قراردیاجاسکتا ہے کیونکہ انا ہزارے کے نیند سے جاگنے سے لیکر اپوزیشن پاٹیوں تک سبھی نے کسانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے ۔دہلی ،راجستھان ،ہریانہ ، اترپردیش اور دیگر ریاستوں میں بند کا ملا جلا اثر رہا لیکن یہ بات قابل غور رہی کہ بی جے پی ریاستوں میں اس بندکو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی تو دوسری جانب ہندوستان بھر میںاپوزیشن جماعتوں اور دیگر تنظمیوں نے اس موقع کو غنیمت جان کر مودی حکومت کے خلاف اپنے سارے ہتھیار استعمال کرلئے ۔
زرعی قانون کے خلاف آج اعلان کردہ کسان تنظیموں کا بھارت بند کا ممبئی سمیت مہاراشٹر میں ملاجلااثر رہا جبکہ کسان اور سیاسی پارٹیوں کے ارباب مجاز نے کہا کہ کسی کو بھی اس بند میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کرنا چاہئے۔ بند کا اثر شمالی ہند اور غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں زیادہ رہا ۔ شمالی ہند کی اہم ریاستوں پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش اور دہلی کےعوام کسانوں کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔بھارت بند کا خاص طور پر شہری علاقوں میں کوئی خاص اثر نہیں دکھلائی پڑا لیکن دیہئی علاقوں میں زندگی مفلوج دیکھی گئی اورکاروبار بند رہے اور اسکے علاوہ مظاہرے بھی کئے گئے جبکہ کسی بھی قسم کے تشدد کی کوئی اطلاع موصل نہیں ہوئی اور یہ بند پرامن رہا۔بھارت بند کا جھارکھنڈ میں ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا اور دارالحکومت رانچی میں صبح سے ہی لوگوں نے بطور احتیاط اپنی دکانوں اور تجارتی مراکز کو بند رکھا تھا ۔ یہاں سے چلنے والی مسافر بسوں کی آمدورفت متاثر رہی ۔ ریاست کے وزیر زراعت بادل پتر لیکھ خود سڑک پر اتر کر احتجاج کیا ۔ بھارت بند کے پیش نظر تمل ناڈو میں عام معمولات زندگی پر بند کا کوئی خاص اثر نظر نہیں آیا۔ریاست میں بند کی حمایت ڈی ایم کے اور اس کی اتحادی پارٹی،مختلف تریڈ یونینوں ،کسان اسوسی اشنوں اور تاجروں نے کیا ہے ۔ چینائی میں بند کا اثر نظر نہیں آیا ہے بسیں اورآٹوز عام دنوں کی طرح خدمات فراہم کررہے تھے اور دیگر تجاری ادارے کھلے ہوئے ہیں۔
کسانوں کے بھارت بند کی حمایت میں احتجاج کے موقع پر تلنگانہ کے وزیرپرشانت ریڈی نے قومی شاہراہ پرکھانا کھایا۔انہوں نے جوگولامبا گدوال ضلع کے عالم پور میں کسانوں کے ساتھ مل کر سڑک پر کھانا کھایا اور اس بند کی مکمل حمایت کی۔انہوں نے اس موقع پر مرکز کی مودی حکومت کے قوانین کو مخالف کسان قراردیا۔انہوں نے کہاکہ حکومت کسانوں کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہے ۔تلگو ریاست آندھراپردیش میں بھارت بند کا جزوی اثردیکھاگیا۔یہاں بند پُرامن رہا۔تمام تجارتی ادارے بند رہے اور سڑکوں پر آرٹی سی کی بسیں نہیں رہیں تاہم سرکاری دفاتر بشمول بینکس نے معمول کے مطابق کام کیا۔کانگریس،سی پی آئی ایم نے دھرنے دیئے ۔بائیں بازو کی جماعتوں کے ارکان نے ریاستی سکریٹریٹ جانے والے راستہ پر راستہ روکو احتجاج کیا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے بھارت بند کا اترپردیش ملا جلا اثر دکھا ئی اور بعض حلقوں نے یوگی حکومت کی جانب سے بند کو متاثر کرنے کےلئے طاقت کے استعمال کی بات بھی کہی۔ بند کا سماج وادی پارٹی، کانگریس، بہوجن سماج پارٹی، لوک دل سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں نے پہلے سے ہی حمایت کا اعلان کردیا تھا ۔ صدر مقام لکھنؤکے سبھی اہم بازار کھلے رہے۔