حیدرآباد۔ آج ہم اس موجوہ ترقی یافتہ دور میں دیکھتے ہیں کہ ہر تعلیم یافتہ نوجوان خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی اس کے ذہن میں بس ایک ہیحی سوچ رہتی ہے کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد ایک اچھی نوکری کیسے ملے؟ تاکہ وہ اپنی زندگی آرام سے گزار سکے ، لیکن یہ ہرگز ضروری نہیں ہے کہ ہر نوجوان کو نوکری ملے، کیونکہ ملازمت کے امیدوار میں وہ صلاحیتیں موجود نہیں ہوتی جو کہ ایک کمپنی کو یا کسی بھی کارپوریٹ ادارے کو درکار ہوتی ہیں ۔سینکڑوں افراد میں سے کچھ ہی لوگ ایسے ہوتے ہیں جوان کمپنیوں یا اداروں کی طے شدہ شرائط پر کھرے اترتے ہیں۔ضروری صلاحیتوں کی کمی کی وجہ سے نوجوانوں کو ملازمت نہیں ملتی ۔اس کے علاوہ نوجوانوں کے بے روزگار ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہر سال ملک بھر میں لاکھوں نوجوان اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت کی تلاش میں کئی اداروں کے چکر کاٹتے ہیں لیکن کمپنیوں میں نو ویکنسی کا بورڈ دیکھ کر واپس ہوجاتے ہیں۔ حکومت نوجوانوں کیلئے ملازمتیں فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔
نوجوانوں کے پاس کوئی کام نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں جبکہ کچھ نوجوان منشیات کی عادت میں مبتلا ہوکر جرائم کا ارتکاب بھی کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں جرائم وحادثات عروج پر ہے ۔اس کے برعکس تجارت ایک ایسا واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم ملک بھر کے نوجوانوں میں بڑھنے والی بے روزگاری اور جرائم کو روک سکتے ہیں۔
عالمی وباءکورونا وائرس کے بعد سے تو کئی بڑی بڑی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تعداد میں کمی کردی ہے۔اسی کے تحت نوجوانوں کو نئے زمانے کے حالات اورتقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ضروری ہے ۔ایسے میں نوجوان اپنے ذوق اور صلاحیت کے مطابق چھوٹے پیمانے ہی پر کیوں نہ ہو اپنا کاروبارشروع کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم نوجوانوں کو کاروبار کی اہمیت اور اس کے فائدے کے بارے میں بتائیں اور انہیں نوکری کے بجائے کاروبار کرنے کی صلاح دیں۔ کیونکہ کاروبار کے ذریعے کسی کا نوکر بننے کے بجائے کوئی بھی اپنے کاروبار کا مالک ہوتا ہے۔
ملازمت ،گھر سے دفتر تک محدود :
کسی بھی ملٹی نیشنل کمپنی میں یا کسی اور ادارے میں ملازمت کرنے پر ہوسکتا ہے کہ آپ کو ٹھیک تنخواہ مل جائے لیکن آپ کو آپ کے اس ادارے میں صرف ایک آلہ کی طرح استعمال کیا جاتا ہے ۔ وہاں آپ کے کام کرنے کا وقت مقر ہوتا ہے ، ورنہ آپ کو آپ کے پاس کی ڈانٹ کھانی پڑسکتی ہے یا آپ کی ملازمت خطرے میں پڑسکتی ہے ۔اس کے علاوہ آپ اس ادارے میں جہاں آپ ملازمت کرتے ہیں، وہاں اپنے دل یا اپنی مرضی سے کچھ بھی کام نہیں کرسکتے۔بس آپ کو وہی کام کرنا ہوتا ہے جو آپ کو آپ کے باس کی جانب سے دیا گیا ہو یا کہا گیا ہو۔
یہ اور اس طرح کی دیگر وجوہات کی بنا پر نوجوان اپنے اندر موجود بے پناہ صلاحیتوں تو دنیا کے سامنے لا نہیں پاتے کیونکہ ان کے اوپر اس ادارے کی جانب سے کچھ تحدیدات ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں اور اگر ملازمت کے بعد وہ کچھ اپنی جانب سے کرنا بھی چاہے تو ان کو وقت اجازت نہیں دیتا ۔کیونکہ عموما دیکھا جاتا ہے کہ کمپنیوں میں کام کرنے کا وقت اٹھ گھنٹے مقرر ہوتا ہے اور بعض کمپنیوں یا اداروں میں یہی وقت نو یا دس گھنٹے ہوتا ہے۔ ملازمت کے وقت کو چھوڑ کر گھر سے ادارے کو آنے اورجانے میں وقت لگتا ہے جس کی وجہ سے نوجوان بس اسی میں الجھ کر ایک غلام کی طرح یا ایک مشین کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
کاروبار، ایک وسیع دنیا
وہیں کاروبار، ملازمت سے بالکل مختلف ہیں۔ پہلے تو کاروبار کرنے والا شخص کسی کا غلام نہیں ہوتا وہ کسی کے حکم کا محتاج نہیں ہوتا اور وہ اپنی ذات کا خود مالک ہوتا ہے ۔ایک کاروباری شخص پر کام کرنے کے لئے کسی طرح کا کوئی دباؤنہیں ہوتا ہے ۔اس شخص کے کندھوں پر بس ایک ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے کاروبار کو کس طرح ترقی کی بلندیوں پر لے جائے ۔اپنے کاروبار کی ترقی کے لئے وہ بنا کسی روک ٹوک اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر سکتا ہے۔ کسی بھی کاروبار میں ترقی حاصل کرنے اور پیسہ کمانے کے لئے کاروبار کرنے والے شخص کے اندر صبر کرنے کا مادہ ہونا ضروری ہے۔ وہیں خوش اخلاق، خوش مزاج اور محنتی بھی ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی شخص میں یہ سب صلاحیتیں موجود ہیں تو وہ شخص دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گا۔
اب تجارت کیا کریں یہ سوال اہم ہوتا ہے اس کےلئے سب سے پہلے تاجر کو اپنی صلاحیتوں اور اپنے میلان کا تجزیہ کرنا ضروری ہے اس کے بعد بازار کی مانگ اور اپنا سرمایہ کا جائزہ لینا بھی بنیادی امور میں شامل ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہےکہ کاروبار کے آغاز سے قبل ایک مکمل منصوبہ بندی لازمی ہے ۔
سید جاوید بن یوسف