ریاض ۔ سعودی عرب میں نئی اصلاحات کا ایک سلسلہ چل رہا ہے جس کی وجہ سے تارکین وطن کو مختلف فیس کی مدمیں جیپ پر کافی بوجھ پڑا ہے تاہم اب حکام نے تارکین وطن فیس پر نظر ثانی کرلی ہے۔سعودی وزیر تجارت و سرمایہ کاری ماجد القصبی کے مطابق تارکین فیس پر نظر ثانی کرلی گئی ہے۔ ماجد القصبی نے کہا ہے کہ تارکین پر ہر طرح کی فیس پر نظر ثانی کا جائزہ ایوان شاہی کو پیش کردیا گیا۔ لیبر مارکیٹ کی پالیسی بنانے والی کمیٹی کے ارکان سے بھی بات چیت کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر تجارت و سرمایہ کاری نے بزنس کونسل تقریب سے خطاب کر کرتے ہوئے تارکین وطن فیس پر نظر ثانی کی بات کہی ہے۔ بزنس کونسل کا مقصد تاجروں کے درمیان تعلقات ہموار کرنا انہیں گفت و شنید کا موقع فراہم کرنا اور تجارت و سرمایہ کاری کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے مسائل پر اظہار خیال کی سہولت مہیا کرنا ہے۔
ماجد القصبی نے کہا کہ تارکین پر فیس کا مسئلہ ہر سرمایہ کار سے جڑا ہوا ہے۔ تبدیلی ضروری ہے۔ حکومت قوانین کو بہتر بنانے اور ان پر نظر ثانی کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ بلدیاتی کونسلوں کے قوانین میں بھی ترمیم کی جارہی ہے۔ مستقبل میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔وزیر تجارت نے مزید کہا ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے قدرتی وسائل اور زبردست امکانات موجود ہیں۔ 2019 کی تیسری سہ ماہی تک ٹرانسپورٹ اور خدمات کے شعبوں میں 86ہزار لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔
ماجد القصبی نے عراق میں سرمایہ کاری سے متعلق سوال پر کہا کہ عراق کے لیے سعودی برآمدات 40 کروڑ سے بڑھ کر 1.3ارب ریال تک پہنچ گئیں اور اس میں مزید اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔مملکت میں الیکٹرانک کاروبار کی منڈی کا حجم 80 ارب ریال کا ہے۔ پوری دنیا کی سطح پر الیکٹرانک کاروبار کا حجم 30 ٹریلین ڈالر ہے۔ مملکت میں آن لائن شاپنگ کرنے والو ںکی تعداد 14ملین ہے۔ 38ہزار ادارے لائسنس لے کر آن لائن کاروبار کررہے ہیں جبکہ ڈاک کمپنیوں کے اجازت ناموں کی تعداد 22تک پہنچ گئی ہے۔