Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگتلنگانہ میں انٹرمیڈیٹ کالجوں کی تعداد میں کمی سے ایک نیا بحران

تلنگانہ میں انٹرمیڈیٹ کالجوں کی تعداد میں کمی سے ایک نیا بحران

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ریاست تلنگانہ میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کا بحران ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن (بی آئی ای) نے فیصلہ کیا ہے کہ 38 13 خانگی کالجوں کی مسلم حیثیت کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے کیونکہ یہ کالجز حکومت کی جانب سے مقرر کردہ شرائط کی تکمیل نہیں کر رہے ہیں۔

 ریاست میں موجود 1699 خانگی کالجوں میں حکومت نے صرف 361 جونیئر کالجوں کو دوبارہ مسلمہ حیثیت فراہم کی ہے ۔ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن بورڈ کے سیکرٹری اے اشوک نے کہا ہے کہ ریاست میں موجود سینکڑوں خانگی کالجز حکومت کی جانب سے مقرر کردہ شرائط کی تکمیل نہیں کر رہے ہیں لہذا اس مرتبہ ان کے خلاف سخت اقدامات کرتے ہوئے ان کی مسلمہ حیثیت کو ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ خانگی کالجوں کے انتظامیہ کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کالج میں بنیادی ضروریات کی تکمیل جس میں فزیکل ڈائریکٹر، لائبریرین اور ضروری مخلوعہ جائیدادوں پر فوری بھرتی کریں جس کے لیے کالج انتظامیہ کو تین ماہ کی مدت فراہم کی گئی ہے ۔ سیکریٹری نے مزید کہا ہے کہ

 جن کالجوں کے خلاف سخت کاروائی کی گئی ہے ان میں 75 کالجز ایسے ہیں جو کہ فائر سیفٹی کے لیے بنائے جانے والے قوائد کی تکمیل نہیں کرتے ہیں۔یاد رہے ان دنوں ریاست تلنگانہ میں انٹرمیڈیٹ تعلیم کے متعلق کئی مسائل اور تنازعات سامنے آئے ہیں جن میں خاص کر حالیہ دنوں میں انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں دھاندلی اور نتائج میں گڑبڑ کی وجہ سے کئی طلبہ نے خودکشی کی تھی جبکہ درجنوں طلبہ کے نتائج پر اثر پڑا تھا جو کہ ایک ہنگامہ خیز واقعہ تھا۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کے ہمراہ تلنگانہ کے دیگر اہم مقامات پر خانگی کالجز میں اساتذہ کی عدم دستیابی ، انفراسٹرکچر کا بہتر نہ ہونا اور فائر سیفٹی کے لیے موثر اقدامات نہ ہونا عام مسائل میں شامل ہےں یہی وجہ ہے کہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ نے خانگی کالجوں کے خلاف سخت اقدامات کرتے ہوئے ہوئے سینکڑوںکالجوں کے مسلمہ حیثیت کو ختم کردیا ہے۔

اب جبکہ انٹرمیڈیٹ امتحانات کی ایڈوانسڈ سپلیمنٹری امتحانات کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں تو امتحانات میں کامیاب ہونے والے طلبہ کو کسی قدر راحت ملی ہے لیکن دوسری جانب انٹرمیڈیٹ میں داخلے کے خواہشمند طلبہ کے لیے مایوسی ہے کیونکہ ریاست میں سینکڑوں خانگی کالجوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے اور خانگی کالجوں کے خلاف کیے جانے والے سخت اقدامات کی وجہ سے ریاست میں ان کالجوں کا بحران دکھائی دے رہا ہے۔