حیدرآباد: تیراکی اُس کا شوق تھا جو اس کی زندگی کا مقصد بن گیا۔وہ نہ صرف انسانوں کی قیمتی جان بچانے میں کامیاب رہا بلکہ کئی مسخ شدہ لاشوں کو حیدرآباد کی حسین ساگر سے نکالنے میں کامیاب رہا۔42سالہ ہنمنتوعرف شیوا کی کہانی دیگر سے کافی ہٹ کر ہے۔وہ حسین ساگر کے قریب رہنے والا مشہور شخص ہے۔اس نے اب تک تقریبا100ایسے افراد کو خودکشی سے بچایا جو اس جھیل میں اپنی جان دینے کے لئے آئے تھے۔شیوا مشہور تیراک ہے۔وہ اپنے خاندان کے ساتھ کرمن گھاٹ علاقہ میں رہتا ہے۔
اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے شیوا کہتا ہے کہ حسین ساگر کے قریب وہ ایسے ہی خالی اوقات میں بیٹھا تھا کہ پولیس وہاں پہنچی جس کو ایک تیراک کی تلاش تھی تاکہ جھیل سے لاش نکالی جاسکے۔اس وقت پولیس نے اس کو اس کام کی پیشکش کی جس پر وہ فوری رضامند ہوگیا اور کامیابی کے ساتھ لاش نکالنے پر پولیس بھی حیرت زدہ ہوگئی۔یہ واقعہ اس کی زندگی کو بدلنے کے لئے کافی تھا۔اس کامیابی سے حوصلہ پاکر اس نے اسی کام کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے شیوا کہتا ہے کہ گنیش کی مورتیوں میں استعمال ہونے والی لوہے کی سلاخوں کو نکالنے کیلئے اس نے کئی مرتبہ حسین ساگر جھیل میں چھلانگ لگائی۔اس نے تقریبا 100افراد کو حسین ساگر جھیل میں خودکشی سے بچانے میں کامیابی حاصل کی۔
شیوا کی زندگی مختلف ہاسٹلس میں گذری۔جب وہ ہاسٹل سے نکلا تو وہ سڑکوں پر پھرنے کیلئے مجبور تھا کیونکہ اس کے پاس کوئی کام نہیں تھا۔ایک دن سڑک پر ملیشورمانامی خاتون اس کو ملی جس نے اس کو بیٹا بنالیا۔وہ ایک غیرمعمولی تیراک ہے۔اس نے کہا کہ لیک انسپکٹر دھنالکشمی نے اس کے تین بچوں کو ریزیڈنشیل اسکول میں داخلہ دلانے میں اہم رول ادا کیا۔