نئی دہلی۔ کانگریس نے دہلی ہائی کورٹ کے ایک جج کے تبادلے کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) دباؤکی سیاست کر رہی ہے ۔ کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے یہاں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کے خلاف معاملات کی سماعت کر رہے جج کے اچانک تبادلے سے عدلیہ کے خلاف بی جے پی کی دباؤاور بدلے کی سیاست کا پردہ فاش ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس مرلی دھر اور تلونت سنگھ نے فساد بھڑکانے میں کچھ بی جے پی لیڈروں کے کردار کی شناخت کر کے ان کے خلاف سخت احکاما ت جاری کئے اور پولیس کو قانون کے تحت فوری طور پر کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حکامات جاری کئے جانے کے چند گھنٹوں میں ہی وزارت قانون اور انصاف نے ان کا فوری تبادلہ پنجاب اورہریانہ کورٹ کردیا ۔کانگریسی لیڈر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر جج حکومت کی پالیسیوں پر آئین کے مطابق روک لگاتے ہیں تو مودی حکومت بدلے کے جذبے سے کام کرتی ہے ۔
یاد رہے کہ مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی¸ دھر سمیت تین ججوں کے تبادلے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے ۔ وزاتِ قانون و انصاف کی جانب سے اس سلسلے میں اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ۔ اعلامیہکے مطابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے آئین کے آرٹیکل 222 کے تحت دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کے مشورہ پر جسٹس مرلی¸ دھر کو پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ تبادلے کو منظوری دی ہے ۔
سپریم کورٹ کولیجیم نے جسٹس مرلی¸ دھر سمیت تین ججوں کے تبادلے کی سفارش 12 فروری کو حکومت کو بھیجی تھی ۔ جسٹس مرلی¸ دھر وہی جج ہیں جنہوں نے دہلی تشدد پرگزشتہ روز ہوئی سماعت کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے والے لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کئے جانے کے سلسلے میں مرکزی حکومت اور پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا تھا ۔ مرکزی حکومت نے بامبے ہائی کورٹ کے جج آر وی مورے کا تبادلہ میگھالیہ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر اورکرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس آر وی ملیمتھ کا تبادلہ اتراکھنڈ کے جج کے طور پر کیا ہے ۔