برلن ۔ جرمنی میں پولیس ایک ایسے شخص کی تلاش میں ہے جس نے ایڈوف ہٹلر کا روپ دھارتے ہوئے موٹر سائیکل پر سوار ہو کرہفتہ کے آخری دنوں میں ایک فیسٹیول میں شرکت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق اس واقعے سے لوگ اشتعال میں نہیں آئے بلکہ انہوں نے لطف اٹھایا۔
ساژونی ریاست کی پولیس کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے سے کہا ہے کہ جب کبھی کوئی شخص ایڈولف ہٹلر کا روپ دھارتا ہے تو اس کی تفتیش لازمی ہوتی ہے۔ہٹلر کا روپ یا آگسٹسبرگ کے علاقے میں ہونے والے کلاسیک موٹر سائیکلوں کے ایک میلے میں شریک ہوا اور پولیس کو اس وقت معلوم ہوا جب اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں۔ہٹلر کا روپ دھارنے والے شخص کو پرانی طرز کے موٹر سائیکل پر ایک ایسے بائیکر نے بٹھایا ہوا تھا جس نے خود بھی دوسری جنگ عظیم کے دور کے سپاہی کا لباس اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔
بہروپیوں کو دیکھ کر کلاسیک موٹر سائیکلوں کے میلے کو دیکھنے آئے افراد نے قہقہے لگائے جبکہ فیسٹیول کی سکیورٹی کے لیے کھڑے ایک پولیس عہدیدار نے اپنے فون سے ان کی تصاویر بنائیں۔تصویر بنانے والے پولیس عہدیدار کو قانون کے مطابق بروقت کارروائی نہ کرنے پر محکمانہ تحقیق کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔پولیس کے ترجمان کے مطابق وہ توقع کر رہے تھے کہ پولیس عہدیدار کو کسی ہچکچاہٹ کے بغیر ان افراد کو روکنا چاہیے تھا۔
ریاست کی وزیراعظم نے بھی ہٹلر کا روپ دھارنے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ’جس شخص نے قتل عام کیا اس کا روپ دھارنا انتہائی بدذوقی ہے۔ اس طرح کا رویہ ناقابل قبول ہے اور مستقبل میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔جرمنی کی رہاست ساژونی میں ہونے والے پرانی طرز کے موٹر سائیکلوں کے اس میلے میں 18 بائیکرز نے شرکت کی جبکہ ساڑھے سات ہزار افراد اس کو دیکھنے آئے۔