Friday, May 9, 2025
Homeبین الاقوامیجرمنی، کمرہ عدالت میں اسکارف پہننے پر پابندی

جرمنی، کمرہ عدالت میں اسکارف پہننے پر پابندی

- Advertisement -
- Advertisement -

برلن ۔ جرمن ریاست ہیسے میں وکلاءسمیت تمام عدالتی عملے پر پابندی عائد کی گئی ہے کہ کمرہءعدالت میں کوئی ہیڈاسکارف نہ پہنے۔ اس پابندی کے خلاف ایک خاتون نے جرمنی کی اعلیٰ ترین دستوری عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اس خاتون کا موقف تھا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عائدکردہ یہ پابندی جرمن دستور سے متصادم ہے، تاہم دستوری عدالت نے اس کے برخلاف فیصلہ دیا۔

جرمنی کی اس اعلیٰ ترین عدالت کے مطابق کمرہءعدالت میں وکلاءاور ٹرینیز کو ہیڈاسکارف پہننے سے روکنا غیرآئینی عمل نہیں ہے۔ مراکشی خاتون کا موقف تھا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی کی وجہ سے اس کے ذاتی اظہار کے حق اور آزادیءمذہب کے اصول کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

تاہم دستوری عدالت نے کہا کہ ہیڈاسکارف نظریے اورمذہب کی علامت ہے، جب کہ جرمن دستور کے مطابق ریاست کوکسی نظریے یا مذہب کے اعتبار سے غیرجانب دار رہنا ہے، اس لیے ریاستی قانون ساز ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد کرنے کا حق رکھتے ہیں۔اس عدالتی فیصلے میں کہا گیا ریاست پابند ہے کہ وہ غیرجانب دار رہے، لیکن ریاست غیرجانب دار نہیں رہ سکتی اگر اس کے حکام خودکو غیرجانب دار ظاہر نہ کریں، کیوں کہ ریاست کی عکاسی افراد کے ذریعے ہوتی ہے۔اس معاملے پر جیوری میں فقط ایک جج رش مائدوسکی نے اس فیصلے کے خلاف ووٹ دیا۔ مائدوسکی نے کہا کہ ان کی نگاہ میں آزادیءمذہب کو دستوری قانون کے تحت جانچا نہیں جا سکتا۔

واضح رہے کہ 2017 میں ہیسے صوبے میں مراکشی نژاد جرمن خاتون نے وکالت کی قانونی تربیت لینا شروع کی، تو انہیں بتایا گیا کہ وہ کمرہءعدالت میں ہیڈاسکارف پہن کر نہیں آ سکتیں۔ انہوں نے ان ہدایات کے خلاف ہیسے صوبے کی اعلیٰ انتظامی عدالت سے رجوع کیا لیکن مقدمہ ہارگئیں۔ اس کے بعد وہ یہ معاملہ جرمنی کی دستوری عدالت میں لے گئیں۔