Monday, June 9, 2025
Homeبین الاقوامیجڑواں ٹاورس کی 18ویں برسی ، کابل میں امریکی سفارتخانہ پر راکٹ...

جڑواں ٹاورس کی 18ویں برسی ، کابل میں امریکی سفارتخانہ پر راکٹ حملہ

- Advertisement -
- Advertisement -

کابل۔ امریکہ کے جڑواں ٹاورس پر11 ستمبر 2001 کو ہوئے حملوں کے 18 برس مکمل ہونے پر افغانستان میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ سے حملہ کیا گیا۔ راکٹ حملہ کے ایک گھنٹے بعد حکام نے کہا کہ حملے کے نتیجے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا جبکہ حکام نے امریکی سفارت خانے کے احاطے کو بھی محفوظ قرار دیا۔

امریکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغان دارالحکومت کے وسط میں واقع سفارت خانے سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے جس کے بعد سائرن بجنا شروع ہوگئے اور ملازمین نے لاؤڈ اسپیکر پر یہ اعلان سنا کہ ایک راکٹ کے باعث کمپاؤنڈ میں دھماکہ ہوا ہے ۔دوسری جانب امریکی سفارت خانے کے نزدیک موجود ناٹو مشن نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ حملہ میں کوئی عہدیدار زخمی نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں 18 برس سے جاری امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمہ کیلئے طالبان اور ٹرمپ حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات کو ممکنہ معاہدہ کے قریب پہنچ کر ختم کردینے کے بعد کابل میں یہ اب تک کا پہلا بڑا حملہ ہے ۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتہ طالبان نے کابل میں 2 کار بم دھماکے کئے تھے جس کے نتیجے میں ناٹو کے 2 عہدیداروں سمیت متعدد شہری ہلاک ہوگئے تھے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملہ میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کو امریکہ طالبان مذاکرات مردہ ہونے کی وجہ قرار دیا تھا، جس کے بعد11 ستمبر جسے افغانستان میں حساس دن سمجھا جاتا ہے اس دن کابل میں یہ حملہ ہوگیا۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو امریکہ کے شہر نیویارک میں واقع ٹوئن ٹاورز پرہوئے حملے کے بعد امریکہ کی سرپرستی میں افغانستان میں جنگ کا آغاز ہوا تھا جس کے نتیجے میں حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیے جانے والے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والے طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیاگیا تھا۔

18 برسوں سے جاری اس جنگ کے دوران افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ تک جاپہنچی تھی تاہم 2011 میں پاکستان میں روپوش اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اس تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی واقع ہوئی تھی۔

چنانچہ اب افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اربوں ڈالرس خرچ کرنے کے باوجود ان کی افغانستان میں موجودگی کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔