حیدرآباد ۔جی ایچ ایم سی انتخابات نے تلنگانہ میں ‘اتحادی سیاست’ کے دور کے خاتمے کا اشارہ دے رہے ہیں ۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ تمام جماعتیں کوئی اتحاد نہیں کیا ہے اور اپنے طور پرتنہا انتخابات لڑرہی ہیں۔ ٹی آرایس ، بی جے پی ، کانگریس اور ٹی ڈی پی نے اپنے اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ وائی ایس آر سی پی اور جنا سینا ، جسے آندھرا پارٹیوں کا نام دیا جاتا ہے نے جی ایچ ایم سی کی انتخابی جنگ سے دور ہی ہیں۔ ٹی ڈی پی کو اگرچہ حکمراں ٹی آر ایس کے ذریعہ آندھرا پارٹی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اس کے بعد وہ تلنگانہ میں ایک بار پھر انتخابی قسمت آزمانے کی کوشش کررہی ہے ۔
ٹی ڈی پی 1982 میں اپنے قیام کے بعد سے پہلی مرتبہ 2019 میں تلنگانہ میں لوک سبھا انتخابات لڑنے میں ناکام رہی تھی۔ اتحادی سیاست کا دور 2004 میں شروع ہوا تھا ۔ کانگریس پارٹی نے وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی سربراہی میں 2004 میں ٹی ڈی پی کی نو سالہ حکومت کا خاتمہ کرنے کے لئے ٹی آر ایس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا جس کی صدارت اس وقت کے اے پی سی ایم این چندربابو نائیڈو نے کی تھی۔ 2004 اسمبلی انتخابات میں وائی ایس آر کی اتحادی سیاست نے کام کیا اور ٹی ڈی پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ وائی ایس آر چیف منسٹر بنے ۔ حالانکہ یہ الگ بات ہے کہ ٹی آر ایس نے جولائی 2005 میں کانگریس کے ساتھ کچھ عرصے کےلئے الگ ہوئے تھے۔ وائی ایس آر کو معزول کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں نے 2009 میں ایک اور اتحاد بنایا تھا۔بعد ازاں پھر ٹی ڈی پی نے اصل اپوزیشن کے طور پر کانگریس کو شکست دینے کے لئے ٹی آر ایس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ گرانڈ الائنس (عظیم اتحاد ) تشکیل دیالیکن اتحادی سیاست بیکار ثابت ہوئی کیونکہ 2009 میں وائی ایس آر نے دوسری مدت کے لئے اقتدار برقرار رکھا تھا۔ اے پی کی تقسیم اور2014 میں ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعداتحادی سیاست ایک بارپھر منظر عام پرآگئی۔ اس بار کانگریس کو شکست دینے کے لئے ٹی ڈی پی اور بی جے پی نے اتحاد بنایا اور ٹی آر ایس نے تمام نشستوں پر اپنے طور پر انتخابات لڑے ۔ 2014 میں اتحادی سیاست ایک بار پھر ناکام ہوئی جب ٹی آر ایس فاتحانہ طور پر سامنے آئی اور خود ہی حکومت تشکیل دی۔ جنوری 2016 جی ایچ ایم سی انتخابات میں بھی تلگودیشم اور بی جے پی اتحاد جاری رہا لیکن حکمران ٹی آر ایس کے ہاتھوں سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا اوراتحاد 150 وارڈوں میں سے صرف ایک ہندسے کی فتح تک محدود تھا۔
اپوزیشن کی جماعتوں نے 2018 دسمبر میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کے سی آر کی زیرقیادت ٹی آر ایس حکومت کو ختم کرنے کے لئے ایک اور گرانڈ الائنس کو بنایا ۔ اپوزیشن کانگریس نے اس مقصد کے لئے ٹی ڈی پی ، بائیں بازو کی جماعتوں اور پروفیسر کودنڈارام کے ٹی جے ایس کے ساتھ اتحاد کیا تاہم گرانڈ الائنس بری طرح ناکام رہا کیوں کہ ٹی آر ایس نے بھاری اکثریت سے اسمبلی انتخابات جیت لئے اور دوسری مدت کے لئے اقتدار برقرار رکھا۔ اتحادی سیاست کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکی سوائے 2004 کے انتخابات میں ۔اس مرتبہ جی ایچ ایم سے انتخابات میں کوئی سیاسی اتحاد نہیں حالانکہ امید کی جارہی تھی کہ شاید ایم آئی ایم کے ساتھ حکمران جماعت ٹی آر ایس اور بی جے پی کے ساتھ دیگر پارٹیاں اتحاد بنائیں گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔