حیدرآباد: سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھورہی تھیں اور عام آدمی کی جیب پر اثرانداز ہورہی تھیں،میں گذشتہ چند دنوں سے بتدریج کمی آرہی ہے۔یہ کمی کورونا وبا اور مقامی سطح پر اگائی گئی سبزیوں کے تازہ اسٹاک کی بازاروں میں آمد کے نتیجہ میں ہوئی ہے۔ایک طرف شہری قابل دسترس قیمتوں پر خوش ہیں تو دوسری طرف کسان ان کی پیداوار کی اقل ترین امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے مایوسی کے شکار ہیں۔لاک ڈاون میں جو قیمتیں زیادہ تھیں وہ اب تبدریج کم ہوگئی ہیں۔
عہدیداروں نے حیدرآبادکے مختلف حصوں میں موبائل رعیتو بازار قائم کئے تاکہ سستی سبزیاں فروخت کی جاسکیں۔ٹماٹر جس کی قیمت دو ہفتے پہلے 40تا50روپئے فی کیلو تھی اب 15تا20روپئے کیلو ہوگئی ہے۔گذشتہ دو ہفتوں کے دوران زائد بارش کے نتیجہ میں قیمتوں میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔دیگر سبزیوں کی قیمتیں اس طرح ہیں۔بیگن 30روپئے کیلو،کریلا30روپئے کیلو،بھینڈی 25روپئے فی کیلو،ہری مرچ 15روپئے فی کیلو،شملہ مرچ55روپئے فی کیلو،دونڈا20روپئے فی کیلو،گوبھی11روپئے،گاجر56روپئے کیلو،آلو 25تا30روپئے فی کیلو،بنزکی پھلی 25تا30روپئے فی کیلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہے۔
رعیتو بازار کے ایک عہدیدار نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ تمام آئٹمس عام آدمی کی دسترس میں ہیں کیونکہ کئی سبزیاں تقریبا30روپئے فی کیلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہیں۔گاہکوں کی تعداد کوویڈ19کی وجہ سے رعیتو بازاروں میں کم ہوگئی ہے۔لاک ڈاون سے پہلے وہ دس ہزار روپئے تک کی سبزی فروخت کیاکرتا تھا تاہم اب صورتحال یکسر بدل گئی ہے اور وہ تین ہزار روپئے تک کی سبزی ہی فروخت کرپارہا ہے۔ایک گاہک نے نشاندہی کی کہ وہ ہفتہ میں ایک مرتبہ بازار جاتا ہے تاہم اس مرتبہ اس کیلئے حیرت کی انتہائی نہیں رہی کیونکہ سبزیوں کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگئی۔دوسری طرف کسان اس صورتحال سے مایوس ہیں جن کا دعوی ہے کہ ان کو اقل ترین امدادی قیمت نہیں مل رہی ہے اور وہ بازار میں سبزیوں کو لانے کے لئے ہونے والے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے بھی متحمل نہیں ہیں۔