Wednesday, April 23, 2025
Homesliderحیدرآباد میں ایک اور لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی ،آہنی سلاخ  سے...

حیدرآباد میں ایک اور لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی ،آہنی سلاخ  سے حملہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ حیدرآباد کے مضافات علاقے  نگرم میں 19 سالہ ڈگری کی  طالبہ کے اغوا اور اجتماعی عصمت ریزی کے الزام میں چار افراد کو حراست میں لیا گیا۔ متاثرہ لڑکی  کا بیان ریکارڈ کرنے والی پولیس نے کہا کہ لڑکی صدمے کی حالت میں تھی اور اسے میڈپلی کے خانگی دواخانے میں داخل کروایا گیا تھا۔ اس کے دائیں پیر پر چوٹ ہے ۔جب اس نے  فرار ہونے کی کوشش کی تو اسے ملزموں نے اسے لوہے کی سلاخ سے پیٹا تھا۔ یہ واقعہ نومبر 2019 کی شادنگر اجتماعی عصمت ریزی اورقتل کی طرح ہی  ہے۔

پولیس کے مطابق  متاثرہ لڑکی چہارشنبہ کی شام کیسارا کے نگرم میں اپنے کالج سے گھر جانے کے لئے سواری  کی منتظرتھی۔ اس نے سات سیٹوں پر مشتمل آٹو رکشہ دیکھا اور اس میں سوار ہوگئی  کیونکہ  اس آٹو میں پہلے ہی  ایک بزرگ خاتون ایک اورلڑکی موجود تھی تاہم یہ دو خواتین ستیانارائنہ نگر پر اتر گئیں اور کچھ دیر بعد دو مرد آٹو میں سوار ہوگئے۔

متاثرہ لڑکی کو جس مقام پر اترنا تھا وہاں آٹو نہیں روکا گیا جس کے بعد لڑکی  پریشان ہوگئی ۔ آٹو ڈرائیور نے یمنا پیٹ گاؤں پر آٹو روکا  جہاں ایک ویان والا دوسرا شخص منتظر تھا۔ اس کے بعد چاروں افراد اسے گھسیٹ کر ویان میں گھٹکسر کی طرف بڑھنے لگے۔

تاہم  اس  دروران لڑکی  والدین کو فون کرنے میں کامیاب رہی ، والدین نے شام 6.30 بجے پولیس کو 100 پر اس کی اطلا ع دی ۔کیسرا ، گھٹیکسر اور کوشائی گوڑا پولیس کی ٹیموں نے فوری طور پر لڑکی کے موبائل فون کے اشاروں کی بنیاد پر ویان کی کھوج شروع کی۔چونکہ لڑکی کا موبائل فون آن تھا لہذا پولیس کی تکنیکی ٹیم اس کے براہ راست مقام کو ٹریک کرنے اور میدان میں موجود دیگر ٹیموں کو آگاہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔

 اغوا کار انوجی گوڑا کے ایک ویران مقام پر رک گئے تھے اور اسے گھسیٹتے ہوئے قریب کی جھاڑیوں میں لے گئے تھے جہاں اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ جب اس نے مزاحمت کی تو بدمعاشوں نے لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے اس پر حملہ کرنا شروع کیا لیکن جب پولیس کی پٹرولنگ کاروں اور اس کے اہل خانہ کو آتے دیکھا تو وہ موقع سے فرار ہوگئے۔

راچہ کنڈا پولیس نے 10 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں  جنہوں نے رام پلی کے تمام آٹو ڈرائیوروں سے معلومات حاصل کرتے ہوئے  ملزمان کا پتہ لگانے میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم مشتبہ افراد کی تفصیلات ابھی تک منظر عام پر نہیں آئیں۔