حیدرآباد ۔اب وہ دن دور دکھائی نہیں دے رہا ہے جب کھانا پکانے کے لئے حیدرآباد کے عوام کو جنگل کا رخ کرنا پڑے گا تاکہ پکوان کے لئے لکڑی چن کر لایا جاسکے کیونکہ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے آسمان سے باتیں کرنی شروع کردی ہیں ۔ صرف چار ماہ کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعہ پٹرولیم کمپنیوں کو دیئے گئے آزادانہ حکمرانی کی بدولت ، پکوان گیس 225 روپے مہنگی ہوگئی ہے جس سے شہر کے لاکھوں گھریلو صارفین متاثر ہوئے ہیں۔
حیدرآباد میں اب 14.2 کلو ایل پی جی گیس سلنڈر کی قیمت 871 روپے ہوگئی ہے۔ مارچ میں ایل پی جی 50 روپے مہنگا ہوگیا یعنی گھریلو گیس جو فروری میں 821 روپے میں ملتی تھی اس مہینے میں 871 روپے میں دی جارہی ہے۔ ہر ایل پی جی سلنڈر کے لئے صارف کو فراہم کی جانے والی سبسڈی 40 روپے ہے۔ ایل پی جی ڈیلرز کے مطابق مارچ تک شہر میں 32 لاکھ گھریلو صارفین موجود تھے۔ ایچ ایم ڈی اے کی حدود میں بھاراتھ گیس ، انڈین گیس اور ایچ پی گیس کے 150 سے زائد ایل پی جی تقسیم کار ہیں جو گھروں کی ضروریات کے لئے پکوان گیس کی فراہمی کرتے ہیں۔ ہر ماہ اوسطا 15 لاکھ گیس کی بھرتی کی جا رہی ہے اور ہر گھر اوسطا 14.2 کلوگرام سلنڈر کو تقریبا ڈیڑھ ماہ تک استعمال کرتا ہے۔ عام طور پر ہر گھر میں ایک سال میں سبسڈی نرخوں پر 14.2 کلوگرام کے جملہ 12 سلنڈر ملتے ہیں اور مزید ضروریات کو مارکیٹ قیمت پرخریدنے کی ضرورت ہے۔
ایسے وقت میں جب ایندھن کی قیمت اپنے وقت کی اونچی حد تک پہنچ گئی ہے اور اس کے ساتھ بالترتیب پٹرول اور ڈیزل98 روپے فی لیٹر اور 88 روپے فی لیٹر کو عبور کیا گیا ہے ، گیس ریفل کی قیمتوں میں اضافے نے عام آدمی کے لئے مزید پریشانیاں بڑھا دی ہیں ۔ دسمبر میں اضافے کا معاملہ اس طرح تھا کہ ایل پی جی سلنڈر ایک ماہ میں 100 روپے مہنگا ہوگیا ، نومبر میں 645 روپے سے لے کر 15 دسمبر میں 746 روپے ہوگیا۔گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔