Wednesday, April 23, 2025
Homesliderحیدرآباد میں گرمی کی شدت میں اضافہ، عوام کو غذا پر خصوصی...

حیدرآباد میں گرمی کی شدت میں اضافہ، عوام کو غذا پر خصوصی توجہ دینے کا مشورہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ جڑواں شہروں  حیدرآباد  اور سکندرآباد میں موسم گرما شدت اختیار کرچکاہے  اور درجہ حرارت 36 ڈگری تک پہنچ چکا ہے اور اس کے ساتھ ہی گرمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ گرمی کا اثر تیزی  سے قبول کرنے والے جسم کے حامل افراد کو  موسم گرما کے ابتدائی ایام سے ہی  پریشانی ہوتی ہے ۔ موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی دست ، متلی و قئے کے علاوہ کھانسی اور سردی کے ساتھ آنکھوں کی سوزش‘ چہرے پر نشانات اور خارش جیسے امراض میں مبتلا  ہونے لگتے ہیں ۔

 یہ امراض موسم گرما کے دوران عام ہیں اور عموما اپریل کے اواخر میں ان امراض سے عوام پریشان ہوتے ہیں لیکن اب حیدرآباد میں ماہ مارچ کے اوائل میں ان بیماریوں سے  عوام کی بڑی تعداد دواخانوں میں دیکھائی دینے لگی  ہے۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کے بموجب  حکومت کی ہدایات پر  تمام مراکز صحت کے علاوہ بستی دواخانوں اور سرکاری دواخانوں میں خدمات کو بہتر بنانے اور موسم گرما کے  بیماریوں کے مریضوں کیلئے خصوصی علاج کی سہولت کے انتظامات کئے گئے ہیں  ۔ موسم گرما  کے امراض سے محفوظ رہنے کےلئے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ تیز دھوپ کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں اور راست سورج کی شعاؤوں سے محفوظ رہنے کی کوشش کریں ۔ صحت کے ماہرین نے عوام سے کہا ہے کہ  موسم گرما میں چونکہ  پسینہ کی وجہ سے  جسم سے  پانی کا تیزی سے اخراج ہوتاہے اور اس کے نتیجہ میں دست  اور قئے کی شکایت ہوتی ہیں ۔اس کے علاوہ سورج کی شعاؤوں کےجسم سے راست  ٹکرانے سے چہرے پر جلن ہونے لگتی ہے اور نشانات پڑنے لگتے ہیں۔ موسم گرما کے امراض سے محفوظ رہنے کےلئے  زیادہ سے زیادہ سیال غذاء کے علاوہ ٹھنڈے قدرتی پھل اور انکے مشروبات  کے استعمال کو ترجیح دیں ۔

ڈاکٹروں نے اطلاع دی ہے کہ دونوں شہروں میں لو لگنے کے واقعات میں تو ہنوز اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن گرمائی امراض  میں اضافہ ہورہا ہے۔ موسم گرما میں پانی کے استعمال میں اضافہ کے ساتھ ناریل پانی ، لیمو پانی  ،تربوز، انگور اور ایسے پھل جن میں سیال مادہ زیادہ ہوتا ہے ان کے استعمال کو ترجیح دینی چاہئے تاکہ جسم میں پانی کی مقدار بہت  موجود رہے۔