حیدرآباد۔ حیدرآبادی خواتین جن کی عمریں 20 تا 30 سال کے درمیان ہے، ان کیلئے یہ سوچنا اب غلط ہوگا کہ بیماریاں 40 سال یا اس سے زائد کی عمر میں آتی ہیں کیونکہ ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہیکہ حیدرآبادی خواتین جن کی عمریں 20 تا 30 سال کے گروپ میں ہیں، ان میں میٹابولک تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اس سے امراض قلب کے خدشات 22 گنا زیادہ ہوچکے ہیں ۔
خواتین میں امراض قلب کے عنوان سے کئے جانے والے تحقیقاتی مطالعہ میں خاص کر صنعتی علاقے جیڈی میٹلہ کے اطراف کے خواتین پر 2018ءکے ابتدائی تین مہینوں کے دوران جو تحقیقات کی گئی تھی اس کی روشنی میں یہ انکشافات کئے گئے ہیں کہ کم از کم 3.7 فیصد اور 2.5 فیصد ایسے نمونے جو تمام حیدرآبادی خواتین سے حاصل کئے گئے ہیں ان میں میٹابولک کی بے قاعدگیاں موجود ہیں جس سے امراض قلب کے خدشات بڑھ چکے ہیں۔ ان خواتین میں امراض قلب کے جو تین درجات بنائے گئے ہیں جو ابتدائ، درمیانی اور انتہاءہیں-
ان میں زیادہ تر خواتین کا شمار ابتدائی زمرہ میں کیا گیا لیکن ان خدشات کو نظرانداز بالکل نہیں کیا جاسکتا کہ یہ خواتین آئندہ برسوں میں درمیانی اور سنگین نوعیت کے زمرہ میں شامل ہوجائیں گی۔ حیدرآبادی خواتین جن کی عمریں 20 تا 30 برس کے درمیان ہیں، ان پر تحقیقات کے بعد اب کہا جارہا ہیکہ وہ امراض قلب میں باآسانی مبتلاءہوسکتی ہیں کیونکہ ان طرز زندگی اور غذا استعمال کرنے کی عادتیں امراض قلب کو دعوت دے رہی ہیں۔ 20 تا 30 سال کی عمر کی جن خواتین نے اس تحقیقاتی مطالعہ میں شرکت کی اس میں 29.7 فیصد ایسی خواتین ہیں جن میں میٹابولک بے قاعدگیاں ہونے کے علاوہ امراض قلب کی نشاندہی بھی کی جارہی ہیں۔
میٹابولک بے قاعدگیاں کی دو نشایاں ہوتی ہیں جن میں خون کا دباؤبلڈپریشر) کا بڑھ جانا اور کولسیٹرال کے ساتھ کلوکوز کی مقدار بھی جسم میں بڑھ جانا ہے۔ اس ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے ڈاکٹر سدھاوالا جوکہ ای ایس آئی میڈیکل کالج کے ڈپارٹمنٹ کمیونٹی میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ہونے کے علاوہ محقق بھی ہیں، نے کہا کہ مذکورہ دو علامتوں کے ظاہر ہونے کے بعد خواتین کو چاہئے کہ اسے نظرانداز نہ کریں بلکہ امراض قلب کی آمد کی دستک تصور کرتے ہوئے فوراً اپنی طرز زندگی، غذائی عادات کو تبدیل کرنے کے ساتھ ڈاکٹر سے رجوع بھی ہوں۔