حیدرآباد ۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے پھر ایک مرتبہ حیدرآباد کے نوجوانوں کو ابوظہبی 2016 کے مقدمہ کے ضمن میں آئی ایس آئی ایس کے ساتھ روابط کے شبہ میں گرفتار کیا ہے ۔ شاستری پورم میں کنگز کالونی سے نوجوان طٰہٰ کو گرفتار کیا ہے جس کے بعد شہر حیدرآباد پر پھر ایک مرتبہ سیاہ بادل چھا چکے ہیں۔
شہر حیدرآباد کے نوجوانوں پر پہلے سے ہی تخریب کاریوں میں ملوث ہونے کے شبہ پر پولیس کی گہری نظر ہوتی ہے اور آئے دن یہاں چھاپے مارتے ہوئے نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے جن پر کئی ایک سنگین ترین دفعات کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے حالانکہ اس میں اکثریت بے قصور نوجوانوں کی ہوتی ہیں۔
رواں ہفتے شہر حیدرآباد کے تین مقامات پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے چھاپے مارے گئے ہیں جو دراصل دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے حیدرآبادی نوجوانوں کے روابط اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت کی جانے والی تحقیقات ہیں ، حالانکہ ابھی تو اس معاملے میں گرفتاری عمل میں آئی ہے جبکہ حقائق منظرعام پر بھی نہیں آئے ہیں لیکن مسلم مخالف جماعتیں اور سیاسی قائدین نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے سیاسی مفادات ڈھونڈنا شروع کر دئے ہیں اور حیدرآباد کا پھر ایک مرتبہ نام بد نام کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کے لیے آسان مرکز بتانے کی کوشش میں لگ چکے ہیں ۔
مرکزی سابق وزیر اور سکندر آباد کے رکن پارلیمنٹ بنڈارو دتاتریا کی پریس کانفرنس ہے اس پریس کانفرنس میں بنڈارو دتاتریا نے نہ صرف حیدرآباد کو دہشت گردی کا آسان مرکز قرار دیا بلکہ تلنگانہ حکومت پر بھی الزام لگایا ہے اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ حیدرآباد میں اسلامک اسٹیٹ کی دہشت گردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں اور یہاں کے نوجوانوں کو اسلامک اسٹیٹ میں میں بھرتی کیا جا رہا ہے ۔علاوہ ازیں انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل یا انسپکٹر جنرل کے سطح کے عہدیداروں کی ایک ٹیم بناتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔
اس کے علاوہ ریاستی بی جے پی کے سابق صدر اور موجودہ رکن پارلیمنٹ کے امیدوار کشن ریڈی نے حیدرآباد سے تین نوجوانوں کی گرفتاری پر کہا کہ حیدرآباد بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں اور خاص کر آئی ایس آئی ایس کا ایک آسان نشانہ ہے اور خاص کر حیدرآباد کے چند مخصوص مقامات سے نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں میں شامل کیا جا رہا ہے اور حکومت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ نوجوانوں کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حقائق کے سامنے آنے سے پہلے ہی بی جے پی لیڈروں کی بیان بازیاں پھر ایک مرتبہ حیدرآبادی پرامن عوام کو پریشان کرنے اور شہر کے نوجوانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔