Monday, June 9, 2025
Homeتلنگانہحیدرآباد کو آئندہ چند دنوں میں شدید آبی  بحران  کا خدشہ

حیدرآباد کو آئندہ چند دنوں میں شدید آبی  بحران  کا خدشہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔موسم گرما عروج پر ہے اور ماہ مبارک رمضان کی آمد آمد ہے لیکن حیدر آباد کو آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ دریائے کرشنا اور گوداوری کے طاس میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے اس کے علاوہ حیدرآباد کو جن آبی ذخائر سے پانی فراہم کیا جاتا ہے ان میں حمایت ساگر ،عثمان ساگر اور سنگور میں بھی آبی سطح کم سے کم پانی کے نشان سے نیچے آ گئی ہے ۔

حیدرآباد کو جن آبی ذخائر سے پانی فراہم کیا جاتا ہے ان میں دریائے کرشنا کے طاس سے سری سیلم ڈیم میں کم سے کم پانی کی جو سطح 815 فیٹ ہے یہاں گزشتہ روز پانی کی سطح 808.5 فیٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔اسی طرح دوسرے آبی ذخائر ناگرجنا ساگر میں بھی کم سے کم پانی کی سطح میں کمی دیکھی گئی ہے جیسا کہ یہاں کم سے کم پانی کی سطح 511 فیٹ ریکارڈ کی گئی ہے حالانکہ اس کی کم سے کم مقدار 590 فٹ ہے ۔مذکورہ دونوں آبی ذخائر جہاں سے حیدرآباد کو پانی فراہم کیا جاتا ہے اب یہاں چند دنوں کا پانی ہی باقی رہ گیا ہے کیونکہ ناگرجنا ساگر اور سری سیلم سے پانی حیدرآباد کے علاوہ نلگنڈہ کو بھی فراہم کیا جاتاہے ۔

آبی ذخائر میں پانی کی کمی کی ایک اہم وجہ دریائے کرشنا اور گوداوری کے طاس میں آبی روانی  میں کمی ہے جیسا کہ ریاست کرناٹک کے جورالا اور تنگا بدرا جو کہ دریائے کرشنا کے طاس کے ذریعہ پانی حاصل کرتا ہے یہاں کی مجموعی گنجائش7 9.6 فیٹ ہے لیکن اب اس میں پانی 1.93 ٹی ایم سی فیٹ باقی رہ گیا ہے ۔ حکام نے کہا ہے کہ ناگرجنا ساگر اور سری سیلم میں جو پانی کی سطح ہے اس سے  حیدرآباد اورنلگنڈہ کے عوام کو چند دن تک فراہم کیا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح دریائے گوداوری کے طاس میں بھی پانی کی سطح گراوٹ کا شکار ہے ، یہاں پانی کی جملہ گنجائش کی سطح 779 ٹی ایم سی فیٹ ہے لیکن اب موجودہ پانی کی سطح 208 ایم سی سیٹ ہی باقی ہے ۔ دریائے گوداوری کے طاس کے ذریعے سنگور ڈیم بنایا گیا ہے جو حیدرآباد کو پانی فراہم کرنے کا مرکزی ذریعہ ہے یہاں بھی مجموعی گنجائش 30 ٹی ایم سی فیٹ میں موجودہ پانی کی سطع 0.77 ٹی ایم سی فیٹ ہی رہ گئی ہے۔

 گوداوری طاس کے تحت موجود نظام ساگر، سری رام ساگر ، لوور م ڈیم کڈم اور سری پاڈا الم پلی کے آبی ذخائر میں بھی پانی کی سطح بہت نیچے جا چکی ہے کیونکہ ان آبی ذخائر میں بھی مجموعی گنجائش کا اب صرف 20 فیصد پانی ہی باقی رہ گیا ہے۔ حیدرآباد کے علاوہ آبی بحران کا شکار تلنگانہ کے شمالی اضلاع ہونگے جن میں نظام آباد ، ورنگل کریم نگر اور گوداوری قابل ذکر ہیں ۔ کرشنا ریور منیجمنٹ بورڈ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ دریائے کرشنا کے طاس کے ذریعے موجود آبی ذخائر میں دستیاب پانی کی گنجائش کا قریبی  جائزہ لے رہے ہیں تاکہ تلنگانہ میں پینے کے پانی کی سربراہی کے  قطعی اقدامات کئے جا سکیں۔