نئی دہلی: کانگریس رہنما راہل گاندھی کی جانب سے ”چوکیدار چور ہے“ والے بیان کے خلاف زیر سماعت توہین عدالت کا مقدمہ بند ہو گیا ہے۔جس سے کانگریس رہنما کو راحت ملی ہے۔اطلاعات کے مطابق،سپریم کورٹ نے راہول گاندھی کی معذرت قبول کی اور اس کے بعد اس کیس کو بند کر دیا۔
کیس کی سماعت کے دوران،سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بیان بازی میں عدالت کو نہ گھسیٹیں،سپریم کورٹ نے راہول گاندھی سے یہ بھی کہا کہ وہ مستقبل میں زیادہ محطاط رہیں۔راہل گاندھی پر الزام تھا کہ انہوں نے وزیر آعظم نریندر مودی پر تنقیدی نشانہ لگانے کے لئے رافیل سودا معاملہ پر عدالت کے فیصلے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا،جس سے عدالت کی توہین ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو رافیل کیس میں وزیر آعظم نریندر مودی کے بارے میں ”چوکیدار چور ہے“کے تبصرے کے لئے کانگریس رہنما راہل گاندھی کے خلاف زیر التوا توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس رنجن گوگو ئی،جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کے بینچ نے راہل گاندھی کے کلاف توہین عدالت کے التواء سے متعلق اس معاملے پر 10مئی کو سماعت مکمل کی تھی۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی نے کانگریس لیڈر کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ درج کیا تھا۔
راہل گاندھی اس وقت کانگریس پارٹی کے صدر تھے اور انہوں نے بینچ کو بتایا کہ انہوں نے اعلیٰ عدالت کا غلط حوالہ دیتے ہوئے وزیر آعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے بیان پر پہلے ہی غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔تاہم،بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی کی جانب سے،سینئیر وکیل موکل روہتگی نے کہا تھا کہ گاندھی کی معافی کو مسترد کیا جانا چاہئے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہئے۔روہتگی نے یہ بھی دلیل پیش کی کہ عدالت راہل گاندھی سے ان تبصروں کیلئے عوامی طور پر معافی مانگنے کیلئے کہے۔