Monday, June 9, 2025
Homesliderروسی طیاروں کی خریداری اور موجودہ طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی...

روسی طیاروں کی خریداری اور موجودہ طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: حکومت ہند نے 33 روسی لڑاکا طیاروں کی خریداری اور 59 طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی۔یہ منظوری ایسے وقت پر دی گئی جب چین اور ہندوستان  مغربی ہمالیہ میں متنازعہ سرحدی علاقے لداخ میں آمنے سامنے ہیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق  ہندوستانی وزارت دفاع نے کہا ہے  کہ 21 میگ 29 اور ایک درجن ایس یو 30 جیٹ طیاروں کی منظوری دے دی جس پر مجموعی طور پر 2 ارب 43 کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ 59 دیگر میگ 29 کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ مذکورہ خریداری کا مقصد اپنے فائٹر اسکواڈرن کی استعداد کو بڑھانے کے لیے ایر فورس کی طویل المیعاد ضرورت کو پورا کرنا ہے۔حکام نے کہا ہے کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے میں روسی جنگی طیاروں کی فراہمی کو فوری یقینی بنانے پر زور دیا تھا۔

خیال رہے کہ ہندوستان کے پاس نصف سے زیادہ عسکری ساز و سامان روسی ساختہ ہے جبکہ نئی دہلی نے گزشتہ کئی دہائیوں میں ہائی ٹیک ہتھیاروں کے لیے امریکہ اور اسرائیل کا رخ کیا ہے۔وزارت دفاع نے روس میں تیار ہونے والے ہوا سے وار کرنے والے میزائلوں (ایئر ٹو ایئر میزائل) کی خریداری کی بھی منظوری دی ہے۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سے فضائیہ کی جنگی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

دفاعی تجزیہ نگار راہول بیدی نے کہا کہ روسی طیاروں کے حصول سے ہندوستانی فضائیہ کے ختم ہونے والے جنگی اسکواڈرن کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک اسکواڈرن 18 طیاروں پر انحصار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 21 میگ 29 طیارے استعمال شدہ ہوں گے جنہیں روس میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔

راہول بیدی نے کہا کہ 12 ایس یو 30 ایم کے آئی ہندوستانی  ایروناٹکس لمیٹڈ کے لائسنس کے تحت تیار کیے جائیں گے۔خیال رہے کہ ہندوستان  نے چین کی جانب سے ہمالیہ کی متنازع سرحد پر عسکری تنصیبات میں اضافے کے جواب میں اپنی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔اس سے قبل ہندوستان  اور چین کے فوجیوں کے مابین 15 جون کو ہوئے تصادم میں 20 ہندوستانی  فوجی ہلاک ہوگے ۔یہ 45 سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ تھی۔

ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں لیکن  کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔چین دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ ہندوستان میں واقع ہے جس کے جواب میں ہندوستان  کا دعویٰ ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔