Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیسعودی عرب میزبان، جی 20 کا آن لائن اجلاس

سعودی عرب میزبان، جی 20 کا آن لائن اجلاس

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض۔ سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ بین الاقوامی معیشت کو بحران سے نکالنے کےلیے مناسب لاگت پرتوانائی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ تفصیلات کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان  نے   جی 20 کے وزرائے توانائی کےآن لائن اجلاس کی میزبانی کی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ  غیر معمولی حالات اور نہایت مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ اس کا تقاضا ہے کہ فوری اقدامات اور مربوط انتظامات کیے جائیں ۔

سعودی وزیر توانائی کے مطابق کہ نئے کورونا کی وبا کے بھیانک اقتصادی اور صحت نقصانات دنیا بھر میں محسوس کیے جارہے ہیں۔ بحران کے باعث دنیا بھر کے ملکوں کے صحت نظام  متاثر ہوئے ہیں اور اقتصادی شرح نمو کی توقعات کم ہوچکی ہیں۔عالمی مالیاتی منڈیوں میں انارکی کی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے- یہی منظر نامہ عالمی تیل منڈیوں کا بھی ہے۔اس کے منفی اثرات امن و استحکام پر بھی پڑیں گے۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے اس یقین کا اظہار کیاکہ تیل منڈیوں میں بے یقینی کی صورتحال کے اثرات بہت سارے شعبوں پر پڑیں گے۔ ان سے صنعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے بھی متاثر ہوں گے۔مستقبل میں توانائی کی ترسیل پر سرمایہ کاری بھی متاثر ہوگی۔  ہائیڈرو کاربن اور تجدید پذیر توانائی کے سرچشموں پر بھی برے اثرات پڑیں گے۔

 سعودی وزیر توانائی نے  کہا کہ اوپیک پلس میں شامل ممالک نے تیل منڈیوں کے استحکام کے لیے پھر تعاون کا عزم ظاہر کیاہے۔ تیل منڈی میں توازن کی بحالی کے لیے پیداوار میں کمی کے معاہدے کی سب نے توثیق کردی ہے میکسیکو اس سے مستثنی ہے۔  جب تک وہ اس میں شامل نہیں ہوگا معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔

سعودی عرب نے میکسیکو سمیت جی 20 کے تمام رکن مالک سے اپیل کی کہ وہ ہنگامی اقدامات کریں۔انصاف، مساوات، شفافیت اور ہمہ گیریت کے اصولوں پر مبنی تیل منڈی کے حالات میں استحکام لانے کی کوشش کریں۔

 اس موقع پرامریکی وزیر توانائی نے کہاکہ کورونا کی وبا اور مارکیٹ میں تیل کی بھاری رسد نے تباہ کن صورتحال پیدا کردی ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ تمام ممالک طلب اور رسد میں گڑبڑ کے مسئلے سے سنجیدگی سے نمٹیں۔روسی وزیر توانائی نے جی 20 سے مطالبہ کیاکہ وہ اوپیک پلس کی کوششوں کا ساتھ دیں۔ انہوں نے تیل منڈی میں استحکام کے لیے رابطہ کمیٹی کی تشکیل کی تجویز بھی پیش کی۔