نئی دہلی: کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے ہفتے کے روز یہاں نریندر مودی حکومت کو کسانوں کے بارے میں انکے
”راج دھرم“کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں،اور انہیں کالی دیوالی منانے پر
مجبور کیا گیا ہے۔
ایک بیان میں سونیا گاندھی نے کہا کہ بھارتہ جنتا پارٹی نے اقتدار میں آنے کے بعد کسانوں کو دھوکہ دینا شروع کر دیا۔انہوں نے
کاشتکاروں کو کم سورٹ پرائس (ایم ایس پی)میں اضافہ کرکے فصلوں پر خرچ کی جانے والی رقم پر پچاس فیصدزیادہ منافع
دینے کا وعدہ کیا،لیکن ہر سال بی جے پی حکومت نے کسانوں سے کروڑوں روپئے لوٹ کر چند ذخیرہ اندوزوں کے مفاد میں کا
م کیا“۔
سونیا نے کہا کہ ”پورے ملک میں کسانوں کی حالت پر بی جے پی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”کسانوں کو روشنی کے
تہوار کے موقع پر سیاہ دیوالی منانے پر مجبور کیا جاتا ہے“۔زرعی منڈیوں کی مثال دیتے ہوئے کانگریس کی رہنما نے کہا کہ
”ان میں سے بیشتر ایم ایس پیز کے مقابلے میں 8سے 37فیصد کم پر ملک بھر میں خریف کی فصلیں خرید رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ”اوسطاً خریف فصلوں کو ایم ایس پی سے 22.5فیصد کم میں بازارمیں فروخت کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا
کہ دالیں،سویا بین،سورج مکھی،باجرا کاشت کرنے والے کسانوں کو ان کی پیداوار کی قیمت نہیں مل رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا
کہ دھان کے کاشتکاروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور نمی کی مقدار کی وجہ سے ان کی فسلوں کو 18,35روپئے فی کنٹل ایم
ایس پی سے نیچے خریدا جا رہا ہے۔
کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ ”2019-20میں تقریباً 140 ملین ٹن خریف فصل کی پیداوار متوقع ہے۔انہوں
نے کہا کہ ”چونکہ زرعی بازاریں ایم ایس پی کے نیچے 22.5فیصد فصل خرید رہی تھیں، اس لئے کسانوں کو پچاس ہزار
کڑوڑ روپئے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
سونیا گاندھی نے،ٹریکٹروں،کھادوں اور دیگر زرعی چیزوں پر جی ایس ٹی لگانے پر تنقید کی،اور کہا کہ اس سے کسانوں کا
بوجھ بڑھ گیا ہے۔یہاں تک کے ڈیزل کی قیمت میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کو
ہراساں کرنا بند کریں ؎
اور کھیتوں کی پیداوار کی صحیح قیمت کو یقینی بنائیں۔