حیدرآباد۔ بی جے پی کے فرقہ پرست لیڈروں کے استعال انگیز بیانات نے ہندوستان کے دارالحکومت دہلی کو آگ کے حوالہ کردیا ،کئی دنوں تک شمال مشرقی دہلی کے علاقوں کو شر پسندوں نے نشانہ بنایا اور مسلمانوں کے مکانات،دکانات ،کاروں اور دیگر املاک کو جلاکر خاکستر کردیا۔دہلی فسادات میں کئی نوجوان مارے گئے اور کئی گھروں میں ماتم برپا ہوا۔ دہلی فسادات میں گولی لگنے سے 93 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 13 افراد گولی لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ پولیس نے ہتھیار کے متعلق جو قانون موجود ہے اس کے تحت 45 مقدمات درج کئے ہیں جس سے اندازہ ہوتا کہ دہلی فسادات میں کس قدر بندوقوں کا استعمال ہوا ہے اور عوام پر گولیاں برسائی گئیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر گولیاں چلائی جانے کے کئی ایک ویڈیوز وائرل ہوئے ہیں اور پولیس کی جانب سے درج کردہ مقدمات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ گولیاں چلانے والے اور ہتھیار استعمال کرنے والوں کے چہرے بے نقاب ہونا ہنوز باقی ہے۔ اب یہ سوال بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ بندوقوں کے ذریعہ گولیاں چلانے والے مقامی لوگ تھے یا پھر یہ شرپسند باہر سے آنے والے غنڈہ عناصر تھے ۔لیکن ان تمام واقعات میں ایک نوجوان شاہ رخ کی گرفتار عمل میں آئی ہے جس کا گولی چلانے کا ویڈیو وائرل ہوا جس کی بنیادپر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کیا ہے
دہلی فسادات کے دوران پولیس پر فائرنگ کرنے والے نوجوان شاہ رخ کو دہلی کی ایک مقامی عدالت نے چار دنوں کے لئے پولیس تحویل میں دے دیا ہے ۔شمال مشرقی دہلی کے کاروال نگر کا رہنے والا شاہ رخ کو دہلی کرائم برانچ نے اتر پردیش کے بریلی سے گرفتار کیا۔فروری 24 کو ہوئے احتجاج کے دوران ، شاہ رخ ایک سرخ رنگ کی ٹی شرٹ میں ملبوس تھا اور اس کی جعفرآباد میں ایک پولیس جوان پر ریوالور کے ذریعہ فائرنگ کرنے والی ویڈیو اور تصویر ، سوشل میڈیا اور ٹی وی نیوز چینلز پر وائرل ہوئی تھی۔ اس نے فائرنگ کی تھی اور اس کی گرفتاری کے بعد پولیس نے اسے عدالت میں پیش کیا جہاں جج نے اسے پولیس تحویل میں لینے کی اجازت دی ۔اب پولیس چار دن تک پوچھ تاچھ کرے گی ۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد جو تفصیلات منطر عام پر آئی ہیں اس میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ ایک مقامی نوجوان ہے اور اس کی یہاں ایک فیکٹری ہے اور اس نے دوسال قبل ہی بندوق حاصل کی تھی ۔سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہوا ہے اس کا تجزیہ کیا جائے تو اندازہ ہوتاہے کہ شاہ رخ کے بندوق سے دومرتبہ گولیاں چلنے کی آوازیں آتی ہیں۔شاہ رخ نے دہلی پولیس کے جوان دیپک دہیہ پر بندوق تان دی تھی ۔
پولیس کے مطابق شاہ رخ نے دوسال قبل ہی بندوق حاصل کی تھی لیکن وہ بندوق ابھی برآمد نہیں ہوئی ہے۔تحقیق کا موضوع یہ بھی کہ اس نوجوان کی بندوق سے کس کس کو نقصان ہوا ہے ۔بندوق کے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور کہا جارہا ہےکہ یہ پستول مونگیر کا بندوق ہے ۔مذکورہ بندوق شارہ خ فیکٹری میں کام کرنے والے اپنے ساتھی سے حاصل کیا تھا کیونکہ وہ ساتھی جو شاہ رخ کے فیکٹری میں کام کرتا تھا اس کا تعلق مونگیر سے ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ شاہ رخ کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور نہ ہی کسی گروہ اس کا تعلق ہے تاہم اس کے والد کاجعلی کرنسی اور نارکوٹک ا یک مقدمہ ہے۔شاہ رخ کا کس گروہ سے تعلق ہے اس کے متعلق تحقیقات جاری ہیں ۔شاہ رخ جو کہ ایک فیکٹری کا مالک ہے اور اسے ماڈلنگ کا بھی شوق ہے ۔علاوہ ازیں ٹک ٹاک ویڈیوز بھی موجود ہیں ۔ساتھ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شاہ رخ سے جب پولیس نے فائرینگ کی وجہ دریافت کی تو اس نے کہا کہ جب فسادات ہورہے تھے تو وہ آپے سے باہر ہوگیا اور اس نے گولی چلانے شروع کی۔
یہ ہی وہ سوال ہے جس نے کئی اور سوالات کو ایسا پیدا کردیا ہے جسے کوئی زمین سے مرے مردوں کو ایک زبردست کوشش کے ساتھ باہر نکال رہا ہو۔شاہ رخ کو طیش کیوں آیا ؟ کیا اس نے اقلیت اور خاص کر مسلمانوں پر ہوتے ہوئے ظلم کو راست اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تھا یہ پھر وہ کسی ایسی حرکت کا چشم دید گواہ ہے جس میں سیاسی لیڈروں ،دہلی پولیس اور شرپسندوں ملوث ہیں؟