ترواننت پورم۔ کانگریس کے صدارتی امیدوار ششی تھرور نے کہا کہ انہیں پارٹی کے سرکردہ لیڈروں سے کبھی حمایت کی توقع نہیں تھی اور اب بھی نہیں ہے لیکن انہیں سب کی حمایت کی ضرورت ہے۔انتخابی مہم کے لیے کیرالہ پہنچے تھرور نے یہ بیان ایسے وقت دیا جب ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر کے سدھاکرن نے عوامی طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ تھرور کے حریف ملکارجن کھرگے کی حمایت کریں گے۔تھرووننت پورم سے لوک سبھا کے رکن تھرور نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ انتخابات سے دستبردار ہو کر ان لوگوں کو دھوکہ نہیں دینا چاہتے جو اب تک ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
میں پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں سے کسی قسم کی حمایت کی توقع نہیں کر رہا تھا اور اب بھی نہیں ہوں۔ دراصل میں نے ماضی میں ناگپور، وردھا اور حیدرآباد میں پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی تھی۔ کارکن مجھ سے الیکشن لڑنے اور پیچھے نہ ہٹنے کو کہہ رہے ہیں۔تھرور نے کہا میں نے انہیں یقین دلایا ہے کہ میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ جن لوگوں نے آج تک میرا ساتھ دیا میں ان سے بے وفائی نہیں کروں گا۔ کانگریس ایم پی کے مطابق ان کے زیادہ تر حامی نوجوان لیڈر اور پارٹی کارکن ہیں، حالانکہ انہیں سب کی حمایت کی ضرورت ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سدھاکرن کے ریمارکس کا مقصد ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنا تھا جو ان کی حمایت کر رہے ہیں، تھرور نے کہاشاید ہاں ۔ لیکن میں ایسا نہیں کر رہا ہوں۔ میں نہیں بتا سکتا کہ لوگوں کے ذہنوں میں کیا چل رہا ہے۔ میں صرف اتنا کہوں گا کہ کوئی خفیہ طور پر کہے یا کھلے عام، ووٹنگ خفیہ ہے۔انہوں نے کہاکوئی نہیں جانتا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔ لوگ اپنی مرضی اور محبت کے مطابق ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ وہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کس کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں اور اسے مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں۔
ان کے مطابق سدھاکرن کسی کو ہدایت نہیں دے سکتے ہیں کیونکہ پارٹی کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی عہدیدار کسی امیدوار کے لیے مہم نہیں چلائے گا۔کانگریس کی سنٹرل الیکشن اتھارٹی نے پیر کو جاری کردہ ایک رہنما خطوط میں کہا تھا کہ صدر کے عہدے کے انتخاب میں اگر پارٹی کا کوئی عہدیدار کسی امیدوار کے حق میں یا خلاف مہم چلانا چاہتا ہے تو اسے سب سے پہلے تنظیم کی ذمہ داری چھوڑ دیں۔کھرگے اور تھرور کانگریس صدر کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ اگر ان دونوں پارٹیوں کے رہنماوں میں سے کوئی بھی اپنی نامزدگی واپس نہیں لیتا ہےتو 17 اکتوبر کو رائے دہی ہو گی، جس میں 9,000 سے زیادہ مندوبین (الیکٹورل کالج کے ممبران) ووٹ ڈالیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 19 اکتوبر کو ہوگی۔