Sunday, June 8, 2025
Homesliderشکست کا ذمہ دار کون ؟

شکست کا ذمہ دار کون ؟

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ آئی سی سی ورلڈ چمپئن شپ کا جس طرح اختتام عمل میں آیا اس کے بعد کروڑہا ہندوستانی شائقین نے سوشل میڈیا خاص کر فیس بک اور ٹوئٹر پر اپنی مایوسی اور غصے کا اظہار کیا کیوں کہ فائنل کا جس موسم اور مقام پر انعقاد ہوا اس پر ماہرین کے علاوہ شائقین بھی کافی مایوس دکھائی دیئے۔ کیوں کہ ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا فائنل کا زیادہ تر حصہ بارش کی نذر رہا۔ نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر جب بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو پہلا دن مکمل بارش کی نذر رہا جس کے بعد مقابلے کا چوتھا دن بھی بارش کی وجہ سے متاثر رہا اور ایک گیند بھی نہیں ڈالی گئی۔

 موسم اور مقام کے اعتبار سے آئی سی سی نے جو فیصلہ کیا اس پر ہندوستانی شائقین کافی مایوس دکھائی دیئے اور انہوں نے اپنی مایوسی اور غصے کا اظہار مختلف مزاحیہ انداز میں کیا۔ کئی صارفین نے آئی سی سی ٹسٹ چمپئن شپ کے فائنل جو کہ ایک مقابلہ تھا اس کا موازنہ انڈین پریمیر لیگ سے کیا اور کہا کہ اس طرح ہندوستان تقریباً دو ماہ طویل خانگی لیگ کو شاندار موسم میں کرواتا ہے اس کے برعکس آئی سی سی جو گزشتہ دو برس سے ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ کے مقابلوں کا انعقاد کروارہا ہے لیکن وہ ایک بہتر فائنل کو منعقد کرنے میں ناکام رہا۔ آئی سی سی کو اس ضمن میں عوام نے کافی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد فائنل کا جو نتیجہ برآمد ہوا اس پر بھی ہندوستانی شائقین کافی مایوس دکھائی دیئے اور انہوں نے باضابطہ سوشل میڈیا پر ایک مہم چلا رکھی ہے جس کا عنوان ”شکست کا ذمہ دار کون؟“۔

 قائدین کی ایک بڑی تعداد نے ہندوستان کی شکست پر جہاں ویراٹ کوہلی کی قیادت کو نشانہ بنایا وہیں کئی صارفین نے ہندوستان کی دونوں اننگز میں ناقص بیٹنگ پر شدید تنقید کی اور برہمی کا اظہار کیا۔ ہندوستانی ٹیم جس کے بیٹنگ شعبہ کو دنیا کا طاقتور بیٹنگ شعبہ تصور کیا جاتا ہے لیکن وہ دوسری اننگز میں صرف 170 رنز ہی اسکور کرپایا جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کو کامیابی کے لیے 139 رنز کا ایک آسان نشانہ دستیاب ہوا جسے وہ دو وکٹوں کے نقصان پر ہی حاصل کرتے ہوئے افتتاحی ٹسٹ چمپئن شپ کا خطاب اپنے سر سجالیا ہے۔ اس مقابلے میں کرکٹ ماہرین نے ہندوستان کے لوور آرڈر کے ناقص مظاہروں اور نیوزی لینڈ کے لوور آرڈر کی جانب سے ٹیم کے مجموعی اسکور میں تعاون کا موازنہ کرتے ہوئے اسے کامیابی کا ایک اہم فرق ظاہر کیا ہے۔

 ہندوستانی ٹیم کا لوور آرڈر جہاں 50 تا 60 رنز کا تعاون نہیں دے سکھا وہیں نیوزی لینڈ کے لوور آرڈر نے ٹیم کی کامیابی کی بنیاد رکھی۔ کرکٹ کے ویب سائٹس کی جانب سے کئے جانے والے سروے میں شائقین کی ایک بڑی تعداد نے ہندوستانی شکست کی وجہ اسپنر روی چندرن اشون پر حد سے زیادہ انحصار اور ٹیم کے نمبر ایک بولر تصور کئے جانے والے جسپریت بمرا کے نام کام ہونے کو بھی اہم وجہ قرار دی۔ آئی سی سی ٹسٹ چمپئن شپ کے فائنل میں بمرا انتہائی ناکام رہے جیسا کہ انہوں نے پہلی اننگز میں 26 اوورس کی بولنگ میں 57 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہیں کی جبکہ ان کے ساتھ شامل فاسٹ بولروں کی جوڑی ایشانت شرما نے 48 رنز دے کر 3 جبکہ محمد سمیع نے 76 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں اور ہندوستان کو مقابلے میں واپسی کا موقع بھی فراہم کیا تھا۔

 دوسری اننگز میں جب نیوزی لینڈ کو 139 رنز کا نشانہ دیا گیا تھا، اس وقت امید کی جارہی تھی کہ بمرا ٹیم کو ابتداءمیں وکٹیں دلواتے ہوئے کامیابی کی بنیاد رکھیں گے۔ لیکن اس اننگز میں بھی وہ 10.4 اوورس میں 35 رنز دینے کے باوجود کوئی وکٹ حاصل نہیں کرپائے۔ ہندوستانی فاسٹ بولروں کے برعکس نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولروں نے انتہائی شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا جیسا کہ دوسری اننگز میں تجربہ کار فاسٹ بولر ٹم ساﺅتھی نے 48 رنز کے عوض 4 اور ٹرینٹ بولٹ نے 39 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا۔ آئی پی ایل میں رائل چیلنجس بینگلور کے لیے ویراٹ کوہلی کی قیادت میں کھیلنے والے نیوزی لینڈ کے درازقد فاسٹ بولر کائل جیمیسن نے دونوں اننگز میں بھی ویراٹ کوہلی کو اپنا نشانہ بنایا۔ شائقین نے جن موضوعات پر اپنی برہمی اور مایوسی کا اظہار کیا اس میں وراٹ کوہلی کی قیادت، روی شاستری کی کوچنگ، بمرا کی مایوس کن بولنگ اور چیٹیشور پوجارا کی انتہائی سست بیٹنگ قابل ذکر ہیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے بولروں اور بیٹسمینوں نے اہم موقع پر صبرآزما اور ٹیم کی کامیابی میں اہم رول ادا کرنے والے مظاہرے کئے۔