کابل ۔ طالبان مبینہ طور پر ان خواتین کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ وہ افغانستان سے فحاشی کو ختم کرسکیں ، طالبان ان خواتین کو تلاش کررہے ہیں جو طوائف کے طور پر کام کرتی تھیں اور انہیں سزا دینے کے لیے فہرست تیار کررہے ہیں۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء اور بعد میں طالبان کے قبضے کے بعد حکمران گروہ مبینہ طور پر جسم فروشی میں ملوث خواتین کی فہرست تیار کر رہا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان جنسی کارکنوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ہندی روزنامہ نوبھارت ٹائمز کی ایک رپورٹ نے دی سن کے حوالے سے لکھا ہے کہ طالبان کے ڈیتھ اسکواڈ فحش سائٹوں کے ذریعے بھی تلاش کر رہے ہیں جہاں کچھ افغان خواتین غیر ملکیوں کے ساتھ جنسی حرکتوں میں نظر آتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حکمران گروہ ان خواتین کی شناخت کے لیے مہم چلا رہا ہے جنہوں نے جسم فروشی کا کام کیا۔1996 سے 2001 تک طالبان کی آخری حکومت میں ایسی کئی خواتین کو سرعام سزائے موت دی گئی تھی لیکن اس مرتبہ طالبان کے موقف میں بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے ۔ ایک ذریعے کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان فحش سائٹوں کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ وہ افغان سیکس ورکرز کو شناخت کر سکیں تاکہ انہیں ختم کیا جائے یا انہیں غلام بنایا جائے۔
ان کی آخری حکومت کے دوران طالبان نے ایسی خواتین کو بے دردی سے قتل کیا تھا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان ایسی خواتین کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن کر ابھرا ہے۔ پچھلے 20 سال میں اس گروپ نے مبینہ طور پر ان خواتین کو مارنا جاری رکھا جو غیر مجاز جنسی تعلقات یا شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم رکھتے ہیں۔
یاد رہے مخالف طالبان میڈیا افغانستان کے نئے اقتدار کو انسان دشمن کے طور پر پیش کررہا ہے اور خاص کر 20 سال قبل جو ان کی شدد اور کٹر پن تھا اسے پیش کررہا ہے لیکن اس مرتبہ طالبان نے کئی ایک ایسے فیصلے کئے ہیں جس کے بعد ان سے ایک نئی امید کی جارہی ہے کیونکہ طالبان نے کابل پر قبضہ کرنے کے ساتھ ہی عام معافی کا اعلان کیا ہے جس کے بعد انہوں نے حکومت سازی میں خواتین کی شمولیت اور افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو دورہ آسٹریلیا کی بھی اجازت دی ہے جبکہ ماضی میں ایسے فیصلے طالبان کی جانب سے نہیں کئے جاتے تھے ۔