Saturday, May 10, 2025
Homeبین الاقوامیطالبان اقتدار کے بعد افغانستان میں چوتھی مرتبہ صدارتی انتخابات

طالبان اقتدار کے بعد افغانستان میں چوتھی مرتبہ صدارتی انتخابات

- Advertisement -
- Advertisement -

کابل ۔ افغانستان میں صدر کے عہدہ کے مضبوط دعویدار اشرف غنی اور ان کے حریف چیف ایکزیکیوٹیو افسر عبداللہ عبداللہ نے صدارتی انتخابات میں اپنے اپنے ووٹ ڈالے ۔ غنی نے یہاں امانی ہائی اسکول میں واقع پولنگ مرکز پر ووٹ ڈالا۔ انہوں نے ووٹ ڈالنے آئے تمام افراد اور سیکورٹی پر تعینات سلامتی دستوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج خوشی کا دن ہے کیونکہ لوگ ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخابات کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے انتخابی عمل میں مدد کرنے کے لئے تمام بین الاقوامی معاونین کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ امن افغان کے عوام کا پہلا مطالبہ ہے اور یہ الیکشن امن تک پہنچنے کیلئے ہی ہے ۔ ہمارا منصوبہ تیار ہے اور ہم احتیاط کے ساتھ چلیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم تمام سرکاری حکام سے اس عمل میں مداخلت نہیں کرنے اور عوام کوووٹ دینے کی اجازت دینے کی درخواست کرتے ہیں۔

2001 میں طالبان کے قبضہ سے اقتدار چھینے جانے کے بعد چوتھی مرتبہ ہورہے صدارتی انتخابات میں 14 امیدوار سخت جدوجہد کررہے ہیں۔ دہشت گرد گروپ بھی خاموش نہیں ہیں۔ طالبان نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ امن کے لئے سابق وعدوں کے باوجود پورے انتخابی عمل کو پٹری سے اتاردیں گے ۔طالبان کی دھمکی کے درمیان افغانستان میں صدارتی انتخابات کے لئے سخت انتظامات میں پولنگ شروع ہوئی۔ افغانستان میں پولنگ صبح سات بجے سے شروع ہوکر شام کے پانچ بجے تک جاری رہی۔ انتخابات کے نتائج 19اکتوبر تک آنے کی امید ہے ۔

انتخابات میں اترے امیدوار کو جیتنے کے لئے پچاس فیصد ووٹ لانا لازمی ہے ۔ کسی بھی امیدوار کو پچاس فیصد ووٹ نہیں ملنے کی صورت میں چوٹی کے دو امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے کے انتخابات نومبر میں کروائیں جائیں گے ۔

افغانستان میں مجموعی طورپر 95 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔ ان انتخابات میں اشرف غنی سمیت15 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ طالبان نے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔خیال رہے کہ انتخابی تشہیر کے دوران افغانستان میں دھماکوں کے کئی واقعات ہوئے تھے جن میں سینکڑوں افراد کی موت ہوئی اور انتخابات کے دوران بھی چند ناخوشگوار واقعات ہوئے ہیں۔